آیۃ القران

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِنَا ہُمۡ اَصۡحٰبُ الۡمَشۡئَمَۃِ (۱۹)عَلَیۡہِمۡ نَارٌ مُّؤۡصَدَۃٌ(۲۰)(سورۃ البلد)

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ہے، وہ نحوست والے لوگ ہیں(۱۹) اُن پر ایسی آگ مسلط ہوگی جو ان پر بند کر دی جائے گی(۲۰)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَؓ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا ‏"‏‏(بُخاری شریف/ ۶۵۱۶)

نبیﷺ نے فرمایا: ”مردوں کو برا مت کہو، اس لئے کہ وہ ان اعمال تک پہنچ چکے جو انھوں نے آگے بھیجے ہیں“(تحفۃ القاری)

Download Videos

ہندوستان میں احمقانہ قسم کا طلاق بل

ہمارے ملک میں طلاق بل بنا، اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی اجنبی آکر کہہ دے فلاں مرد نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی، اسے دو سال کی جیل اور اسے اسی عورت کے ساتھ زندگی گزارنی پڑے گی ، اور اسی طریقے سے جیل میں رہنے کے زمانے میں بیوی کو اخراجات بھی دینے ہونگے ، یہ تو احمقانہ قسم کا بل ہے، تین طلاق دے چکا طلاق واقع ہو چکی ، لیکن عدالت یہ کہ دیتی ہے کہ یہ طلاق نہیں ہوئی اور وہ بے چارہ اپنی بیوی کو ہٹا نہیں سکتا قانون سے ڈر کر مل نہیں سکتا شریعت سے ڈر کر، یہ عورتوں کے ساتھ بھلائی نہیں ہوئی ان کو بھی ہندو عورتوں کی طرح لڑکا دینے کا فیصلہ ہوا ہے، کوئی آدمی جیل میں ہو اپنی بیوی کو خرچ کیسے دے گا ؟ اور کیا وہ پھر جیل سے آنے کے بعد اس کے ساتھ رہے گا ؟ کیا وہ نفرتوں کا غبار، مقدمے بازی اور عدالتی کارروائی کا غبار دل سے اتنی جلدی نکل جائے گا ؟ کہ وہ اس عورت کو رکھنے کے لئے تیار ہو جائے گا ؟ طلاق بل حکومت کچھ بھی کہتی ہو لیکن عورتوں کو جری بنانے کا طریقہ ہے اور جس عورت کو شوہر کے پاس گئے بغیر، اس کی خدمت اس کے گھر میں رہے بغیر ماہانہ پانچ ہزار سے پندرہ ہزار تک رقم ملتی ہو، کیا وہ عورت کسی مرد سے نکاح کرے گی؟ گھر بیٹھے بٹھائے اسے پیسے ملتے ہوں اپنے چھوڑنے والے شوہر کی طرف سے، کیا وہ دوسرے نکاح کا مزاج بنانے کی کوشش کرے گی ؟ اور وہ مرد کیسے گوارہ کرے گا کہ جو عورت میرے نکاح میں نہیں رہی میں اس پر خرچ کیسے کروں گا ؟ تو پھر اس کے لئے قتل کرنا آسان ہے نفقہ دینے کے مقابلے میں، قتل آسان ہو گیا طلاق کو مشکل کر دیا گیا۔

اہم مسئلہ

بعض لوگ میت کو رات میں دفن کرنے کو برا خیال کرتے ہیں، ان کا یہ خیال درست نہیں ہے، صحیح بات یہ ہے کہ میت کو رات میں دفن کرنا بلا کراہت جائز و درست ہے۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۱۱۰)