Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا(بُخاری شریف: ۸۰)

حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا ۔ اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا ۔

آیۃ القران

اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۴)(سورۃ ھود)

اللہ ہی کے پاس تمہیں لوٹ کر جانا ہے، اور وہ ہر چیز کی پوری قدرت رکھتا ہے۔(۴)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

اہم مسئلہ

آخری دیدار کے لیے نماز جنازہ کے بعد میت کا منہ دیکھنا - اصل بات تو یہ ہے کہ چہرہ دیکھنا کوئی شرعی حکم نہیں ہے کہ اس کے لئے باقاعدہ اہتمام کیا جائے؛ تاہم اگر کوئی چہرہ دیکھنا چاہے تو نماز جنازہ سے قبل دکھانے کی اجازت ہے، نماز کے بعد نہ دکھایا جائے ؛ کیوں کہ اس میں دفن میں تا خیر لا زم آتی ہے، اور جہاں یہ رونمائی باقاعدہ رسم کی صورت اختیار کرلے وہاں اس پر روک ٹوک کرنی چاہئے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۵۹)