Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِي رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الحَجَّاجِ فَقَالَ: "اِصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَاْتِي زَمَانٌ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَّبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخاري)

حضرت زبیر بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، ہم نے ان کے پاس حجاج کے مظالم کا شکوہ کیا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صبر سے کام لو اس لئے کہ جو وقت آرہا ہے اس سے پیچھے آنے والا وقت پہلے سے زیادہ خراب ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو گے، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔(روضةالصالحین ج۱ ص۲۸۹ )

آیۃ القران

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (۴۰) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى(۴۱)(سورۃ النزعت)

لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا، اور اپنے نفس کو بُری خواہشات سے روکتا تھا(۴۰) تو جنت ہی اُس کا ٹھکانا ہوگی(۴۱)

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

اہم مسئلہ

عملِ کثیر نمازی کے اس عمل کو کہا جاتا ہے جو اصلاح صلوۃ کے لیے نہ ہو، اور اعمال صلوۃ میں سے بھی نہ ہو، اور اس کو اس انداز سے کیا جائے کہ اچانک دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، ایسے عمل سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، بہت سے لوگوں سے نماز میں عمل کثیر سرزد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، مگر عمل کثیر کی یہ تعریف معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نماز ہو گئی ، اس لیے نماز میں خوب اطمینان وسکون سے کھڑا ہونا چاہیے۔ (تبیین الحقائق : ۴۱۲/۱)(ماخوذ :درسی و تعلیمی اہم مسائل ص:۱۱۲)