la ilah illa llahu

Naats

آیۃ القران

وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)(سورۃ الذاریات)

اور نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے۔(۵۵)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا(مسلم شریف:۱۹۵۶)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی روح والی چیز کو ( نشانہ بازی کا ) ہدف مت بناؤ ۔“

غیبت سے بچنے کا آسان راستہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔

اہم مسئلہ

امتحان میں نقل کرنا یا کروانا امتحان کا مقصود، نصاب سے مطلوب، طلباء کی استعداد وصلاحیت کو جانچنا اور پرکھنا ہے، اس لیے کسی طالب علم کا بحالت امتحان کسی کی جوابی کاپی دیکھ کر نقل کرنا یا کروانا، یا اپنے ساتھ جوابی تحریر لے جانا، احکام انتظامیہ کی خلاف ورزی ممتحن کے ساتھ دھوکہ دہی، اور جھوٹ و خیانت جیسی عظیم قباحتوں کا موجب ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور سخت گناہ ہے۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۶۲)

//