Mohammad ki Gulami

Naats

آیۃ القران

مَنۡ یُّصۡرَفۡ عَنۡہُ یَوۡمَئِذٍ فَقَدۡ رَحِمَہٗ ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡمُبِیۡنُ(١٦)(سورۃ الانعام)

جس کسی شخص سے اس دن وہ عذاب ہٹا دیا گیا ، اس پر اللہ نے بڑا رحم کیا، اور یہی واضح کامیابی ہے (۱۶)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ نَفَثَ فِي يَدَيْهِ، وَقَرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُ‏(بُخاری شریف/ ص: ۶۳۱۹)

صدیقہؓ بیان کرتی ہیں : نبی ﷺ سوتے وقت پناہ میں دینے والی آیات و سور پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرتے تھے، اور ان کو اپنے جسم پر پھیرتے تھے(تحفۃ القاری)

کامیاب اور ناکام لوگ کیا کرتے ہیں اور ان میں فرق

کامیاب لوگ 1.ہرشخص کی تعریف کرتے ہیں۔ 2.شکرگزارہوتے. 3.دوسروں کو معاف کرتے ہیں۔ 4.اپنی کامیابی کی وجہ دوسروں کو سمجھتے ہیں۔ 5.اپنی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ 6.دوسروں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ 7.ہرروزمطالعہ کرتے ہیں۔ 8.منصوبہ بندی کی فہرست تیار کرتے ہیں۔ 9.دوسروں تک علم پہنچاتے ہیں۔ 10.مسلسل سیکھتے ہیں۔ 11.خیالات پر بات کرتے ہیں۔ 12.کام میں ہمیشہ بہتر تبدیلی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ 13.اپنی زندگی کے مقاصد طے کرتے ہیں۔ 14.اندرونی اور بیرونی مثبت تبدیلی کو قبول کرتے ہیں۔ ناکام لوگ کیا کرتے ہیں؟ 1.ہر وقت اعتراض کرتے ہیں۔ 2.ہر معاملہ میں خود کو حقدار سمجھتے ہیں۔ 3.بے مقصد زندگی گزارتے ہیں۔ 4.دوسروں سے علم چھپاتے ہیں۔ 5.تبدیلی سے ڈرتے ہیں چاہے اندر کی ہو یا باہر کی۔ 6.اپنی سوچ کو مکمل سمجھتے ہیں یعنی خود کو پرفیکٹ سمجھتے ہیں۔ 7.دوسروں کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ 8.سمجھتے ہیں کہ ان کو سب معلوم ہے۔ 9.دوسروں کی ناکامی پرخوش ہوتے ہیں۔ 10.ان کو خود سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ 11.اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔ 12.دوسروں پربےوجہ غصہ کرتے ہیں۔ 13.کام کو صرف اور صرف پیسے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ 14.دل میں بغض/حسد رکھتے ہیں۔ 💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞

اہم مسئلہ

مسبوق اگر امام کے ساتھ سلام پھیر دے ، پھر دوسرے کی کہنے کی بنا پر اپنی نماز مکمل کرے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، ہاں اگر سلام پھیرنے کے بعد یاد آگیا (خواہ یہ یاد آنا اپنے بازو میں نماز پڑھنے والے کو دیکھ کر ہی ہو پھر کھڑا ہوا) تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ (اہم مسائل/ ج: ۲/ص : ۸۵)

//