Shayri

حضرت اقدس مولانا شاہ محمد حکیم اختر صاحبؒ
جلسۂ قرب محبت : محبت میں کبھی ایسا زمانہ بھی گذرتا ہے زبان خاموش رہتی ہے مگر دل روتا رہتا ہے اگر چہ راہ تقوی میں ہزاروں غم بھی آتے ہیں مگر جو عاشق صادق ہے غم کو سہتا رہتا ہے صلہ عشق مجازی کا یہ کیسا ہے ارے توبہ کہ عاشق روتے رہتے ہیں صنم خود سوتا رہتا ہے خطاؤں کی اگر آئی ہے دامن پر ذرا سیاہی تو اپنے آنسوؤں سے عشق اس کو دھوتا رہتا ہے گنہگاروں کی مت تحقیر کراے زاہد ناداں کہ ان کی آہ وزاری پر فلک بھی روتا رہتا ہے بہ فیض مرشد کامل جو درد دل ہوا حاصل تو دل پر جلسہ قرب محبت ہوتا رہتا ہے جو غیروں پر فدا کرتا ہے اپنے قلب و جاں اختر یہ جرم بے وفائی حق سے وہ محروم رہتا ہے

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِيرُ ‏"‏‏(بُخاری شریف: ۵۹۴۹)

نبی ﷺ نے فرمایا : ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہوتی ہیں“(تحفۃ القاری)

Download Videos

اہم مسئلہ

بعض علاقوں میں یہ رواج ہوتا ہے کہ جس عورت کا کوئی بھائی نہیں ہوتا ، وہ کسی اجنبی شخص کو اپنا منہ بولا بھائی بنا لیتی ہے، اسی طرح جس آدمی کی کوئی بہن نہیں ہوتی ، وہ کسی اجنبیہ عورت کو اپنی منہ بولی بہن بنالیتا ہے، اور اس منہ بولے بھائی یا بہن کو حقیقی بھائی بہن کا درجہ دے کر اس سے پردہ بھی نہیں کیا جاتا ہے، جب کہ شرعاً منہ بولے بھائی یا بہن کی کوئی حیثیت نہیں، وہ اجنبی ہیں ، اور اُن سے پردہ ضروری ہے۔(اہم مسائل/ج:۶)

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.