ایک قاضی کا عجیب و غریب فیصلہ

ایک ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو روٹی چوری کرتے پکڑا گیا ، علاقے کے کچھ لوگ اسے پکڑ کر وقت کے قاضی (جج) کے پاس لے گئے ، قاضی نے بوڑھے بابا سے کافی سوالات کئے ۔ لیکن بابا نے کوئی جواب نہیں دیا ، بالآخر قاضی نے فیصلہ یوں سنایا ۔ بابا جی روٹی چوری کرنے کے جرم میں ایک درہم تندور کے مالک کو بطور جرمانہ ادا کرے گا ۔ یہ سنتے ہی لوگوں نے فاتحانہ نعرے لگانے شروع کئے ۔ قاضی صاحب نے کہا کہ ٹھہر وا بھی فیصلہ کی دوسری قسط باقی ہے ، سب لوگ سمجھے کہ اب شاید بابا کو قید کی سزا بھی ہوگی ۔ لیکن قاضی کے فیصلہ نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ۔ قاضی نے گرجدار آواز میں فیصلہ سنایا کہ جتنے لوگ بابا جی کو پکڑ کر لائے ہیں وہ سب اور جو لوگ بابا جی کے گھر کے آس پاس تین گلیوں میں رہتے ہیں وہ سب ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو پچاس درہم بابا جی کو بطور جرمانہ ادا کریں گے۔ لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو قاضی نے جواب دیا ۔ نہ بابا کی عمر چوری کی ہے نہ با با پیشہ ور چور لگتے ہیں کیونکہ اگر چور ہوتے تو اپنی صفائی اچھے انداز سے پیش کرتے جیسا کہ چوروں کا دستور ہے ۔بابا جی کو بھوک نے چوری تک پہنچایا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا سبب بابا کے پڑوسی ہیں ۔ جنہوں نے کبھی بابا کی خبر نہ لی اس لئے بابا ایک روٹی کے چور ہیں جبکہ بابا جی کا پورا محلہ انسانیت کا چور ہے ۔ جو سزا میں نے سنائی ہے حقیقت میں تمہارا فریضہ تھا جو تم ادا نہ کر سکے اسلئے اسکو جرم کا نام دیا گیا۔ قاضی کے فیصلہ نے بابا جی کے آنکھوں سے آنسو نکال دئے ۔ جبکہ تماش بینوں کی گردن جھکا دی۔ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

جب جہالت چیخ اٹھتی ہے تو عقل خاموش رہتی ہے

جب جہالت چیخ اٹھتی ہے تو عقل خاموش رہتی ہے

ایک بار ایک گدھے نے کسی لومڑی سے کہا: "گھاس نیلی ہے"۔ لومڑی نے جواب دیا: "نہیں، گھاس سبز ہے." بحث گرم ہوئی، اور دونوں نے اسے ثالثی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا، اور اس کے لیے وہ جنگل کے بادشاہ شیر کے سامنے گئے۔ جنگل کے دربار میں پہنچنے سے پہلے، جہاں شیر اپنے تخت پر بیٹھا تھا، گدھا چیخنے لگا: "ہائز ہائنس، کیا یہ سچ نہیں کہ گھاس نیلی ہے؟" شیر نے جواب دیا: "سچ ہے، گھاس نیلی ہے۔" گدھے نے جلدی کی اور کہا: "لومڑی مجھ سے متفق نہیں ہے اور مخالفت کرتی ہے اور میرا مزاق اڑاتی ہے، براہ کرم اسے سزا دیں۔" بادشاہ نے پھر اعلان کیا: "لومڑی کو 1 ماہ کی خاموش رہنے کی سزا دی جائے گی۔" گدھا خوش دلی سے اچھل کر اپنے راستے پر چلا گیا، مطمئن اور دہراتا گیا: "گھاس نیلی ہے"... لومڑی نے اپنی سزا قبول کر لی لیکن اس سے پہلے اس نے شیر سے پوچھا: "مہاراج، آپ نے مجھے سزا کیوں دی؟ آخر آپ بھی جانتے ہیں کہ گھاس ہری ہے۔" شیر نے جواب دیا: "یہ حقیقت ہے کہ، گھاس سبز ہے." لومڑی نے پوچھا: "تو مجھے سزا کیوں دے رہے ہو؟" شیر نے جواب دیا: "اس کا اس سوال سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ گھاس نیلی ہے یا سبز۔ سزا اس لیے دی ہے کہ تم جیسی ذہین مخلوق کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ گدھے سے بحث کرکے وقت ضائع کرے اور اس کے اوپر آکر مجھے اور باقی رعایا کو اس سوال سے پریشان کرے۔‘‘ یاد رکھیے! وقت کا سب سے زیادہ ضیاع اس احمق اور جنونی، اور بیوقوف کے ساتھ بحث کرنا ہے جسے سچ یا حقیقت کی پرواہ نہیں ہے، بلکہ صرف اپنے عقائد شخصیت پرستی، ذہنی اختراع اور وہم کو اپنی فتح جانتا ہے۔ ایسے احمق پر اپنا وقت ضائع نہ کریں جن کا کوئی مطلب نہیں... __________📝📝__________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔ __________📝📝__________