علم نافع کی علامت

ایک سوال ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ علم نافع کی علامت کیا ہوتی ہے؟ جی ہاں نفع دینے والا علم بھی ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے ہمیں دعاء سکھائی ہے: اللهم اني أعوذ بك من علم لا ينفع “اے اللہ ! میں پناہ مانگتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دیتا ہو چناں چہ علم نافع کی دو علامتیں ہیں۔ پہلی علامت: بندے کو اس علم پر عمل کرنے کو توفیق مل جاتی ہے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ نے ایک مرتبہ طلباء سے پوچھا بتاؤ علم کا مفہوم کیا ہے؟ وہ بتاتے رہے، جاننا پہچاننا وغیرہ۔ حضرت خاموش رہے بالآخر ایک طالب علم نے کہا حضرت آپ ہی بتائیے۔ آپ نے فرمایا : علم وہ نور ہے جس کے حاصل ہونے کے بعد اس پر عمل کئے بغیر چین نہیں آتا اگر دل کی یہ حالت ہوتی ہے تو علم نافع ہے۔ عمل کے بغیر بندے کو چین نہیں آتا، گناہ کر بیٹھے تو اللہ سے رو رو کر معافی مانگے بغیر اس کو سکون نہیں ملتا ہے، اندر ایک آگ لگی ہوتی ہے۔ دوسری علامت: انسان کے دل کے اندر وحشت بڑھ جاتی ہے: إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءِ (فاطر) دیکھا قرآن عظیم الشان نے نشانی بتادی ہے بے شک اللہ کے بندوں میں سے علم والے ہی اللہ سے ڈرتے ہیں، انسان کے دل میں خشوع، ڈر اور خوف بڑھ جاتا ہے۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں: بڑا عالم وہ ہے جس پر گناہوں کی مضرتیں زیادہ کھل جائے ، گناہوں کے نقصانات جتنے واضح ہوں گے، وہ اتناہی پیچھے ہٹے گا۔ ___📝📝📝___ کتاب : طلبہ کے لیے اثر انگیز نصائح۔ صفحہ نمبر: ۳۵۱ - ۳۵۲۔ مصنف : حضرت مولانا حذیفہ بن غلام محمد وستانوی

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

صحابہ کرامؓ کی حب النبی کی خاص دلیل :

صحابہ کرامؓ کی حب النبی کی خاص دلیل :

ہم میں سے کسی بھی انسان کی جوانی جب ڈھلنے لگتی ہے اور ادھیڑ عمر کی جانب بڑھنے لگتا ہے تو عموماً بال سفید ہونے شروع ہوتے ہیں، تو جب بال سفید ہونا ابھی شروع ہوئے ہوں تب اگر کسی انسان سے پوچھا جائے کہ آپ کے بدن میں کتنے بال سفید ہیں؟ تو بہت مشکل ہے کہ وہ شمار کے ساتھ بتا سکے کہ اتنے بال سفید ہوئے ہیں، کوئی انسان خود کے بارے میں بھی یہ بات قطعی طور پر نہیں بتا سکتا لیکن قربان جاؤ حضرات صحابہ کرامؓ کے حب نبی پر کہ اُنھوں نے رسول اللہ ﷺ کے جمالِ جہاں آرا اور حسن بے مثال کا اتنی باریکی سے دیدار کیا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ دعوے کے ساتھ یہ بات بیان فرماتے ہیں کہ سرکار دو جہاںﷺ کے سر اور ڈاڑھی مبارک ملا کر بیس سے زیادہ سفید بال نہیں تھے۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلَا بِالْقَصِيرِ ، وَلَا بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ وَلَيْسَ بِالْآدَمِ وَلَيْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبْطِ بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ ، فَتَوَفَّاهُ اللَّهُ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ(بُخاری شریف: ۳۵۴۸) رسول اللہ ﷺ نہ بہت لمبے تھے اور نہ چھوٹے قد کے ، نہ بالکل سفید تھے اور نہ گندمی رنگ کے ، نہ آپ کے بال بہت زیادہ گھنگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے لٹکے ہوئے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت دی اور آپ نے مکہ میں دس سال تک قیام کیا اور مدینہ میں دس سال تک قیام کیا ۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی تو آپ کے سر اور داڑھی کے بیس بال بھی سفید نہیں تھے ۔ ذرا تصور کرو! حضرات صحابہ کرامؓ کو رسول اللہ ﷺ سے کس قدر محبت تھی کہ آپ ﷺ کے حلیہ مبارکہ کا اتنی باریکی سے مشاہدہ کیا ، اُن کے حب نبی کو بیان کرنے کے لیے تو پورا کتب خانہ بھی نا کافی ہے۔ ___________📝📝📝___________ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو۔