🥀 امت مسلمہ ارتداد کے دہانے پر __!! ( ارتداد کی طرف لے جانے کا ایک نیا حیلہ ، عجیب انکشاف)

جب تک تبلیغی جماعت میں نکلنا نہیں ہوا تھا تب تک اس کام کی کوئی خاص اہمیت نہیں تھی بس یہ سنتے تھے کہ اللہ کے راستے میں نکلو ایمان کی اہمیت معلوم ہوگی، لوگوں کے حالات کا اندازہ ہوگا، امت دین سے کتنی دور ہے، لوگوں کو کلمہ نہیں آتا وغیرہ وغیرہ یہ سب باتیں سنتے تو تھے لیکن ایک کان سے سنتے تو دوسرے کان سے نکال دیتے تھے لیکن جب یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ لوگ ارتداد کے بالکل قریب آچکے ہیں تو احساس ہوا کہ واقعی اللہ نے جس ماحول میں رکھا ہے اسکا جتنا اللہ شکر کیا جائے کم ہے۔ ہماری جماعت کا ٢۱/شوال/۱٤٤٥ کو مہاراشٹر کے ایک گاؤں (سائی کھیڑا ضلع بلڈانہ) جانا ہوا وہاں کے حالات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ سوائے دو چار گھروں کے پورا گاؤں ہی مسلمان ہے لیکن لوگوں کے نام مسلمانوں والے نہیں ہیں کسی کا نام سورج تو کوئی اَرجُن تو کوئی اپنا تعارف راہول سے کرواتا ہے، جب اس بات کی تحقیق کی گئی( کہ لوگ مسلمان ہوکر یہ غیروں والے نام کیوں رکھ رہے ہیں) تو کوئی بھی اسکی وضاحت کرنے کو تیار نہ تھا ہر ایک پردہ پوشی سے کام لے رہا تھا بلآخر کئی لوگوں سے بات کرنے پر پوری وضاحت سامنے آئی کہ یہاں Rss والوں کا ایک اسکول ہے جس میں scholarship کے نام پر سال میں دس ہزار روپے دیئے جاتے ہیں پانچ ہزار ۱۵ اگست کو اور پانچ ہزار ۲٦ جنوری کو اور روزانہ دو وقت کا کھانا بھی دیا جاتا ہے لیکن اس اسکول میں داخلہ اسی وقت لیا جائے گا جب اپنا مسلم نام بدل کر ہندو مذہب کے مطابق نام رکھا جائے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پورا گاؤں مسلمانوں ہونے کے باوجود سب کے نام ہندو مذہب کے مطابق ہیں یہاں تک کہ گاؤں میں چند علمائے کرام بھی ہیں جو ان ناموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میں بظاہر کیا نقصان ہیں بس نام ہی تو بدلا ہے حالانکہ اس میں ایک نقصان نہیں بلکہ کئی نقصانات ہیں۔ تمام لوگوں کے نام سرکاری ریکارڈ میں اسی نام سے درج ہیں جس کی وجہ سے ایک طالب علم نے اپنا ایک واقعہ بتایا کہ میں ایک مدرسہ میں داخلہ لینے گیا تو میرا داخلہ نہیں لیا گیا کیونکہ میرے آدھار کارڈ پر میرا نام ساون تھا مدرسہ والوں نے یہ سمجھا کہ یہ کوئی جاسوس نہ ہو کہ نام بدل کر آیا ہو یا پھر اس ڈر کی وجہ کہ ہندو مذہب والے کو مدرسہ میں داخلہ دینے کی وجہ سے مدرسہ کو کوئی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔ دوسرا نقصان یہ کہ اب وہاں کے لوگوں کا عام معمول یہ ہوگیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کا نام ہندو مذہب کے مطابق ہی رکھتے ہیں حالانکہ شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں کوئی چلے یا چار مہینہ والا نہ ہو باوجود اسکے کہ اکثر لوگ جماعت میں اپنا وقت لگاۓ ہوئے ہیں لیکن ماحول یہ ہے کہ شراب بالکل عام ہے حیاء کا تو دور دور تک کوئی نام ونشان نہیں اور لوگ اس قدر غفلت میں ہیں کہ کسی کو بھی انکی اس خطرناک سازش کا اندازہ نہیں۔ اور بچوں کی تعلیم کا یہ حال ہے کہ پورے گاؤں میں دو ہی مکتب چلتے ہیں وہ بھی غیر مرتّب جس میں ایک مکتب کئی مہینوں سے بند ہے۔ حالانکہ مکتب ہی ہے جس سے بچوں کے ایمان و عقائد کی حفاظت ہو سکتی ہے اب اگر اس پر بھی دھیان نہ دیا جائے تو حالات بد سے بدتر ہوجائیں گے۔ اور سب سے بڑا نقصان جس کا کسی کو خیال نہیں یہ سمجھ آرہا ہے ان کی یہ محنت پچاس ساٹھ سال پہلے کی ہے، اب جب کچھ نسلیں گزرے گی تو یہ پھر آئیں گے اور پروف کے ساتھ آئیں گے اور لوگوں کے گھر گھر جاکر یہ بات بولیں گے کہ تم مسلمان ہو ہی نہیں، ہمارے پاس پروف ہے! دیکھو تمہارا نام ارجن ہے تمہارے باپ کا نام راہول ہے تمہارے دادا کا نام جیون تھا تمہارے پر دادا کا نام سورج تھا تو تم کیسے مسلمان ہوگئے ؟ یہ انکی محنت کا اصل نتیجہ ہے۔ اور اس کی ابتداء بھی ہو چکی ہے کہ اپنی آنکھوں سے کچھ گھروں میں مورتیاں بھی دیکھی لیکن وہاں کے لوگوں کا کہنا کہ وہ اصلاً مسلمان نہیں حالانکہ یہ بات مشہور ہے کے صرف تین چار گھر ہی غیر مسلموں کے ہیں اور یہ گھر ان تین چار گھروں میں نہیں آتا ۔ ( واللہ اعلم بالصواب) اب ضرورت ہے اس بات کی کہ ان لوگوں کے لئے خوب دعائیں کی جائے اور زمینی اعتبار سے یہ محنت کی جائے کہ وہاں کوئی مضبوط جماعت روانہ کی جائے جو اس گاؤں کے حالات کو بدلنے کی کوشش کرے ورنہ وہ دن دور نہیں کہ لوگ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ (اللهم احفظنا) (منقول و ماخوذ) انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ . 🖊 عمران ابن محمد موسٰی بنارسی ؛

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بادشاہ اور بچہ کی حکیمانہ گفتگو!

بادشاہ اور بچہ کی حکیمانہ گفتگو!

حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ جب کوئی دعا مانگتے اور آنکھ سے کوئی آنسو آتا تو حضرت ان آنسوؤں کو اپنے چہرے پر مل لیا کرتے ایک مرتبہ ایک طالب علم نے دیکھ لیا۔ اس نے کہا ،حضرت! آپ کا یہ عمل کس بنا پر ہے؟ فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ان آنسوؤں کی برکت سے میرے چہرے کو جہنم کی آگ سے محفوظ فرمائیں گے۔“ وہ بھی آخر طالب علم تھا، کہنے لگا: ’’کسی کا چہرہ بچ بھی گیا اور باقی جسم کے اعضاء نہ بچے تو پھر کیا فائدہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اس پر حضرت اقدس رحمہ اللہ نے ایک حکایت بیان فرمائی، بادشاہ اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ کے وقت میں ایک وزیر فوت ہوا وزیر کا ایک بیٹا چھوٹی عمر کا تھا مگر بہت سمجھ دار تھا، بادشاہ نے اس بچے کو دل لگی کی خاطر بلایا،،،،،، جب وہ بچہ حاضر ہوا تو اس وقت اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ تالاب کے کنارے بیٹھے تھے جو اپنے محل میں بنوایا تھا۔ وہ بچہ قریب ہوا ،سلام کیا ، جب اس نے مصافحہ کیا تو بادشاہ نے اس کی انگلیاں مضبوطی سے پکڑ لیں اور بچے سے کہا: میں تمہیں کھینچ کر پانی میں نہ ڈال دوں.....؟ وہ بچہ مسکرا پڑا، بادشاہ اورنگزیب بڑے حیران ہوۓ کہ بچے کو تو گھبرانا چاہئے تھا اور سبھی کہتے ہیں کہ بچہ سمجھ دار ہے، چنانچہ آپ نے پوچھا: تو کیوں ہنس رہا ہے۔۔۔۔۔۔؟ وہ بچہ کہنے لگا: ’’ بادشاہ سلامت! میرے ہاتھ کی چند انگلیاں آپ کے ہاتھوں میں ہیں، بھلا مجھے ڈوبنے کا کیا ڈر ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ مجھے اپنی آنکھوں کے سامنے کھینچ کر اس پانی میں ڈبو دیں گے۔ یہ حکایت سنا کر حضرت اقدس تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر اس بچے کو بادشاہ کی انگلیاں پکڑنے پر اتنا اعتماد ہے تو کیا اللہ کی رحمت پر ہمیں اتنا بھی اعتماد نہ ہو کہ اگر وہ چہرہ جہنم کی آگ سے بچائیں گے تو پورے جسم کو بھی جہنم کی آگ سے آزاد فرما دیں گے۔ ہر دینے والا اپنی حیثیت کے مطابق دیتا ہے۔ بادشاہوں کے عطایا بادشاہوں کی شان کے مطابق ہوتے ہیں۔ ہم بھی اللہ رب العزت سے بہترین حسن ظن رکھیں گے تو وہ اپنی شان کے مطابق معاملہ فرمائیں گے، باپ اپنے چھوٹے بچے کو تھوڑا سا دور کھڑا کر کے کہتا ہے: بیٹا میری طرف آؤ۔“ وہ بچہ بہت کوشش کرتا ہے مگر وہ اپنی کوشش میں ناکام ہو جاتا ہے، لیکن وہ بچہ اپنے باپ پر اعتماد کرتے ہوۓ کوشش جاری رکھتا ہے۔ پھر باپ کی محبت جوش میں آتی ہے تو باپ خود جا کر بچے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ اسی طرح ہم بھی اپنے رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے کوشش جاری رکھیں، ہماری کوشش کمزور بھی ہوئی تو ماں باپ سے ستر گنا زیادہ محبت کرنے والا شہنشاہ ہمیں ضرور اپنی محبت عطا فرما دے گا، جب ہمیں اللہ تعالی کی محبت نصیب ہوگئی تو ہم دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہو جائیں گے۔ ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ