تحفۃ الہند اور تقویۃ الایمان: حضرت مولانا عبیداللہ سندھی کی دینی بیداری

حضرت مولانا عبیداللہ سندھی لکھتے ہیں کہ: سب سے پہلے جس کتاب نے مجھے اسلام کے متعلق صحیح واقفیت دی اور ہندو سوسائٹی میں رہ کر میں سولہ برس کی عمر سے پہلے مسلمان ہوگیا، وہ” تحفۃ الہند“ہے۔ تحفۃ الہند کے میرے ہم نام مؤلف نے ہندو مذہب کے مشرکانہ عقائد و رسوم کو نقل کرنے کے بعد ہندوؤں کی طرف سے ایک اعتراض نقل کیا ہے کہ مسلمانوں میں بھی مشرکانہ اعمال و رسوم پائے جاتے ہیں؟ اس کا جواب مؤلف نے مختصر طریقے پر یہ دیا ہے کہ ہم نے ہندو مذہب کے متعلق جو کچھ کہا ہے، وہ ان کی مستند کتابوں سے ماخوذ ہے لیکن اس کے جواب میں جو کچھ پیش کیا جاتا ہے، وہ اسلام کی مستند کتابوں سے ماخوذ نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے اعمال و رسوم ہیں، جن کا اسلام ذمے دار نہیں ہے اور قرآن و حدیث سے ان کی کوئی سند پیش نہیں کی جاسکتی۔ اس موقع پر میرے ساتھی کو (جو میری طرح نو مسلم تھے) توجہ ہوئی کہ وہ اس بات کی تحقیق کریں کہ کیا واقعی اسلام کی مستند کتابیں اس مسئلے میں بالکل بے داغ ہیں اور ان میں ان اعمال و رسوم کا کہیں ثبوت نہیں؟ اس موقع پر ایسی کتاب کی ضرورت تھی جس میں صرف قرآن و حدیث کے حوالے سے اسلام کی توحید پیش کی گئی ہو۔خوش قسمتی سے تحفۃ الہند کے بعد جو دوسری کتاب ہمارے ہاتھ میں آئی وہ مولانا اسماعیل شہید کی”تقویۃ الایمان“ تھی جو اس سوال کا جوابِ شافی تھی اور جس سے ہم کو معلوم ہوگیا کہ اسلام کی توحید بالکل خالص ہے اور قرآن و حدیث مسلمانوں کے ان اعمال و رسوم سے بالکل بری ہیں۔ (مشاہیرِ اہلِ علم کی محسن کتابیں :٢٩،مط:معارف پریس اعظم گڑھ) ناقل :ابوسعد چارولیہ _____📝📝📝_____ منقول ۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

طلاق کا سبب __؟؟

طلاق کا سبب __؟؟

کہتے ہیں ایک اعرابی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی کچھ لوگ اس کے پاس پوچھنے اور سبب معلوم کرنے آئے کہ اُس نے طلاق کیوں دی وہ کہنے لگا : کہ وہ ابھی عدت میں ہے ابھی تک وہ میری بیوی ہے مجھے اُس سے رجوع کا حق حاصل ہے میں اگر اس کے عیب تمہارے سامنے بیان کر دوں تو رجوع کیسے کروں گا .؟ لوگوں نے انتظار کیا اور عدت ختم ہوگئی اور اس شخص نے رجوع نہیں کیا لوگ دوبارہ اُس کے پاس آئے تو ،،، اس نے کہا : اگر میں نے اب اس کے بارے میں کچھ بتایا تو یہ اُس کی شخصیت مسخ کرنے کے مترادف ہوگا اور کوئی بھی اس سے شادی نہیں کرے گا !! لوگوں نے انتظار کیا حتٰی کہ اس عورت کی دوسری جگہ شادی ہوگئی لوگ پھر اُس کے پاس آئے اور طلاق کا سبب پوچھنے لگے اس اعرابی نے کہا : اب چونکہ وہ کسی اور کی عزت ہے اور مروت کا تقاضا یہ ہے کہ میں پرائی اور اجنبی عورت کے بارے میں اپنی زبان بند رکھوں ۔۔ !! یہ تحریر اُن لوگوں کے لیۓ ہے جو اپنی بیوی کی غلطیاں اپنے دوست و احباب کو بتاتے پھرتے ہیں۔ دوسروں کے عیب چھوڑو ؛؛ کبھی اپنے سامنے بھی آئینہ رکھو ۔۔