آئندہ لوگ تراویح میں کیا پڑھیں گے؟

معتصم باللہ کے بعد اس کا بیٹا واثق باللہ ۲۲۷ ھ میں تاج و تخت کا وارث بنا۔ یہ گمراہ کن نظریات و افکار کا مالک تھا اور معتزلی عقائد اور خصوصاً خلق قرآن کے عقیدہ کی اشاعت و پرچار میں اپنے باپ سے بھی بڑھ گیا۔ اس کے دور میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا، دربار کا خاص مسخرا ایک دن خلیفہ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: اللہ تعالی امیر المؤمنین کو قرآن کے بارے میں صبر جمیل عطا فرمائیں! میں تعزیت کے لیے آیا ہوں۔ واثق بولا : تیرا ناس ہو! نالائق کیا کہہ رہا ہے، کیا قرآن کی وفات ہو گئی ؟ مسخرے نے کہا: امیر المؤمنین! آخر اس کے سوا کیا چارہ ہے، ہر مخلوق پر موت آنے ہی والی ہے اور قرآن بھی تو آپ کے خیال میں مخلوق ہے۔ آج نہیں تو کل ( نعوذ باللہ ) یہ حادثہ ہو کر رہے گا۔ مسخرے کے اس جواب پر واثق سوچ میں پڑ گیا تو مسخرے نے دوسرا سوال کر دیا اور بڑی سنجیدگی سے کہنے لگا: امیر المؤمنین! آئندہ لوگ نماز تراویح میں کیا پڑھا کریں گے؟ اس طنزیہ سوال نے واثق باللہ کو مسئلہ خلق قرآن کے بارے میں گہری سوچ پر مجبور کر دیا۔ تب اس نے اس مسئلہ میں تشدد چھوڑ دیا۔ ____📝📝📝____ کتاب : ہر واقعہ بے مثال جلد ۱ ۔ صفحہ نمبر : ۲۰۳ ۔ مصنف : ابو طلحہ محمد اظہار الحسن محمود۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

سی سکورٹ: دماغ کھانے والا سمندری جانور

سی سکورٹ: دماغ کھانے والا سمندری جانور

جون 06، 2025 'جاؤ، میرا دماغ مت کھاؤ'۔ شاید ہی ایسا کوئی فرد ہو جس نے یہ جملہ نہ سنا ہو- ہماری زبان میں 'دماغ کھانا' تو محض محاورے کے طور پر استعمال ہوتا ہے، لیکن سمندر میں ایک نوع ایسی بھی ہے جو واقعی اپنا دماغ کھا جاتی ہے- اس نوع کو 'سی سکورٹ' (Sea squirt) کہا جاتا ہے- سی سکورٹس کو کسی زمانے میں سمندری پودے سمجھا جاتا تھا کیونکہ یہ سمندر کی تہہ میں ایک ہی جگہ نصب ہوتے ہیں اور پانی کو فلٹر کر کے اس میں سے نیوٹرینٹس حاصل کرتے ہیں- لیکن جب سائنس دانوں نے ان 'پودوں' کے مکمل لائف سائیکل کو سٹڈی کیا تو یہ معلوم ہوا کہ یہ پودے نہیں جانور ہیں جو جب لاروا کی صورت میں ہوتے ہیں تو مچھلی نما ٹیڈپولز کی شکل میں گھومتے پھرتے ہیں- ان کے جسم میں وہ تمام بنیادی سٹرکچرز ہیں جو ریڑھی کی ہڈی والے جانوروں میں ہوتے ہیں مثلاً دماغ، حرام مغز، خون کے دوران کا نظام، ریڑھ کی ہڈی، نظام انہضام، مقعد کا سوراخ اور جنسی اعضاء موجود ہوتے ہیں- لیکن بلوغت کے وقت یہ ٹیڈپولز سمندر کی تہہ میں اپنے پاؤں گاڑ کر اپنے آپ کو ایک جگہ مقید کر لیتے ہیں- اس کے بعد ان کے جسم کے وہ تمام اعضاء ضائع ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو ان کی باقی ماندہ زندگی کے لیے اہم نہیں ہیں- جانوروں کی دماغ کی ضرورت زیادہ تر اپنی حرکات و سکنات کو کنٹرول کرنے لیے ہوتی ہے- جو جانور تمام عمر ایک ہی جگہ نصب ہوں، حرکت نہ کر سکیں انہیں دماغ کی ضرورت نہیں ہوتی- پودوں میں دماغ اور اعصابی نظام اسی لیے ارتقاء پذیر نہیں ہوا کہ ان پر دماغ اور اعصابی نظام کی ضرورت نہیں ہے- دماغ میں نیورونز کی پراسیسنگ کے لیے بہت سی انرجی درکار ہوتی ہے- جو عضو بہت زیادہ انرجی لیتا ہو لیکن اس کا کوئی فائدہ نہ ہو وہ عضو ارتقائی پراسیس میں بہت جلد ضائع ہو جاتا ہے بالغ سی سکورٹ میں نر اور مادہ نہیں ہوتے بلکہ ہر سی سکورٹ بیک وقت نر بھی ہوتا ہے اور مادہ بھی- گویا ہر سی سکورٹ سپرم بھی بناتا ہے اور بیضے بھی- یہ بیضے اور سپرم پانی میں خارج ہوتے ہیں جہاں بیضے سپرم سے فرٹیلائز ہوتے ہیں- فرٹیلائزڈ بیضے پانی میں ادھر ادھر بکھر جاتے ہیں جہاں محض ایک دو دن میں ہی ان سے ٹیڈ پولز بن کر نکلتے ہیں جو تیرنے لگتے ہیں، اور یوں ان کا لائف سائیکل چلتا رہتا ہے اس گرافک میں آپ بالغ سی سکورٹ دیکھ سکتے ہیں جو سمندر کی تہہ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ایک سی سکورٹ کے ٹیڈپول کا باڈی پلان بھی دیکھ سکتے ہیں جس میں وہ تمام سٹرکچرز دکھائے گئے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں میں ہوتے ہیں