ایک گھڑی سے ملنے والا عظیم سبق

اپنی وفات سے قبل ایک والد نے اپنے بیٹے سے کہا : میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی ۔ جو کہ اب 100 سال پرانی ہو چکی ہے ۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمہیں دوں کسی سُنار کے پاس اسے لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے ۔ بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا ۔ واپس آکر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے ، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔ اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پر جوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت لگائی ہے کیونکہ یہ بہت نایاب ہے اور وہ اسے اپنے مجموعہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں اس پر والد نے کہا، میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح جگہ پر ہی تمہاری صحیح قدر ہوگی ۔ اگر تم غلط جگہ پر بے قدری کئے جاؤ تو غصہ مت ہونا ۔ صرف وہی لوگ جو تمہاری قدر پہچانتے ہیں وہی تمہیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے ۔ اس لئے اپنی قدر پہچانو اور ایسی جگہ پر مت رکنا جہاں تمہاری قدر پہچاننے والا نہیں ۔ ____________📝📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہودی کے شاگرد: ایک طنزیہ حکایت

یہودی کے شاگرد: ایک طنزیہ حکایت

‏ایک یہودی نے روس چھوڑ کر اسرائیل میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت لی اور روس سے روانہ ہوا۔ ائرپورٹ پر اس کے سامان کی تلاشی لی گئی تو لینن کا ایک مجسمہ بر آمد ہوا۔ انسپکٹر نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ یہودی نے کہا: جناب آپ نے غلط سوال کیا ہے! آپ کو کہنا چاہیے تھا یہ کون ہے؟ یہ لینن ہے جس نے اشتراکیت کے ذریعے روسی قوم کی خدمت کی میں ان کا بڑا فین ہوں اس لیے یادگار کے طور پر ان کا مجسمہ اپنے ساتھ لے جارہا ہوں۔ روسی انسپکٹر بڑا متاثرا ہوا اور کہا: جاو ٹھیک ہے۔ یہودی ماسکو سے تل ابیب ائرپورٹ پر اترا تو ان کے سامان کی تلاشی لی گئی اور وہ مجسمہ بر آمد ہوا تو انسپکٹر نے پوچھا : یہ کیا ہے؟ یہودی: آپ کا سوال غلط ہے آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ یہ کون ہے؟ یہ مجرم لینن ہے یہی وہ پاگل ہے جس کی وجہ سے میں روس چھوڑنے پر مجبور ہوا! اس کا مجسمہ میں یادگار کے طور پر اپنے ساتھ لایا ہوں تاکہ صبح و شام اس کو دیکھ کر اس پر لعنت بھیج سکوں! اسرائیلی انسپکٹر متاثرا ہوا اور کہا: جاؤ ٹھیک ہے۔ یہودی اپنے گھر پہنچا اور مجسمہ نکال کر گھر کے ایک کونے میں سنبھال کر رکھ دیا۔ خیریت سے اسرئیل پہنچنے پر اس کے رشتہ دار ملنے آئے جن میں اس کا ایک بھتیجا بھی تھا۔ بولا: انکل یہ کون ہے؟ یہودی بولا تمہارا سوال غلط ہے تمہیں یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ کیا ہے؟ یہ دس کلو سونا ہے اس کو بغیر کسٹم کے لانا تھا میں نے اس کا مجسمہ بنوایا اور بغیر کسی ٹیکس اور کسٹم کے لانے میں کامیاب ہوا۔ ہمارے سیاستدان اسی یہودی کے شاگرد ہیں۔ سبق چالاکی اور دھوکہ: یہودی نے حالات کے مطابق جوابات دے کر سب کو بیوقوف بنایا، جو سیاستدانوں کی چالاکی کی عکاسی کرتا ہے۔ سماجی تنقید: کہانی طنزیہ انداز میں بتاتی ہے کہ سیاستدان بھی اسی طرح حالات کے مطابق اپنی بات بدلتے ہیں۔