آج ہی تو غربت کا مزا ملا ہے

ایک گاؤں میں غریب نائی رہا کرتا تھا جو ایک درخت کے نیچے کرسی لگا کے لوگوں کی حجامت کرتا مشکل سے گزر بسر ہو رہی تھی ۔ اس کے پاس رہنے کو نہ گھر تھا۔ نہ بیوی تھی نہ بچے تھے ۔ صرف ایک چادر اور ایک تکیہ اس کی ملکیت تھی ۔ جب رات ہوتی تو وہ ایک بند سکول کے باہر چادر بچھاتا ، تکیہ رکھتا اور سو جاتا ایک دن صبح کے وقت گاوں میں سیلاب آگیا، اس کی آنکھ کھلی تو ہر طرف شور و غل تھا ۔ ۔ ۔ ۔ وہ اٹھا اور سکول کے ساتھ بنی ٹنکی پر چڑھ گیا، چادر بچھائی ، دیوار کے ساتھ تکیہ لگایا اور لیٹ کر لوگوں کو دیکھنے لگا۔ لوگ اپنا سامان ، گھر کی قیمتی اشیا لے کر بھاگ رہے تھے ، کوئی نقدی لے کر بھاگ رہا ہے ، کوئی زیور کوئی بکریاں تو کوئی کچھ قیمتی اشیا لے کر بھاگ رہا تھا اسی دوران ایک شخص بھاگتا آ رہا تھا اس نے سونے کے زیور پیسے اور کپڑے اٹھا رکھے تھے ۔ جب وہ شخص اس نائی کے پاس سے گزرا اور اسے سکون سے لیٹے ہوئے دیکھا تو غصے سے بولا : اوئے ہماری ساری چیزیں اجڑ گئی ہیں، یہاں جان پر بنی ہوئی ہے اور تو لمبی تان کر سو رہا ہے یہ سن کر نائی بولا : جناب آج ہی تو غربت کا مزا ملا ہے ! جب میں نے یہ کہانی سنی تو ہنس پڑا مگر پھر ایک خیال آیا کہ شاید روز محشر کا منظر بھی کچھ ایسا ہی ہوگا۔ جب تمام انسانوں سے حساب لیا جائے گا۔ ایک طرف غریبوں کا حساب ہو رہا ہو گا۔ دو وقت کی روٹی، کپڑا، حقوق اللہ اور حقوق العباد۔ ایک طرف امیروں کا حساب ہو رہا ہو گا۔ پلازے ، دکانیں ، فیکٹریاں ، گاڑیاں، بنگلے ، سونا اور زیوارات، ملازم ، پیسه ، حلال حرام ، عیش و آرام ، زکوۃ، حقوق اللہ ، حقوق العباد۔ اتنی چیزوں کا حساب کتاب دیتے ہوئے پسینے سے شرابور اور خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہوں گے۔ تب شاید اسی نائی کی طرح غریب ان امیروں کو دیکھ رہے ہو گے، چہرے پر ایک عجیب سا سکون اور شاید دل ہی دل میں کہہ رہے ہوں گے : آج ہی تو غربت کا مزا ملا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں ہر ہر نعمت کا شکر ادا کرنے کی اور اللہ کی رضا کے مطابق استعمال اور تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

محبت کے باوجود اطاعت کیوں نہیں ہوتی ؟

محبت کے باوجود اطاعت کیوں نہیں ہوتی ؟

میرے بخاری شریف کے استاذ محترم، ساکن بقیع ، حضرت اقدس مولانا اسلام الحق صاحب رحمہ اللہ نے بخاری شریف کے درس میں ایک قیمتی بات بتلائی تھی کہ محبت کا پتا ٹکراؤ اور مقابلے کے وقت چلتا ہے، مثال کے طور پر آپ بظاہر ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ مجھے اپنی بیوی سے جتنی محبت ہے اتنی ماں سے نہیں ہے، لیکن جب دونوں میں ٹکراؤ کی شکل پیدا ہوگی تب اصل حقیقت معلوم ہوگی کہ آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے، اسی طرح حضور صلی ﷺ کی محبت کا صحیح پتا بھی ٹکراؤ کے وقت معلوم ہوگا ، ماں باپ یا بیوی بچوں میں سے کوئی حضور صلی ﷺ کی گستاخی کر بیٹھے تو دیکھو کہ دل کی کیفیت کیا ہے؟ عرض یہ کر رہا تھا کہ میرے حضرتؒ کا ارشاد ہے کہ الحمد للہ، ہر مؤمن کے دل میں اللہ کے نبی ﷺ کی محبت ہے اور ہر چیز سے بڑھ کر ہے، نہ ماں باپ سے ایسی محبت ہوتی ہے، نہ اولاد سے، نہ بیوی سے، نہ کسی اور سے۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر محبت ہر چیز سے زیادہ ہے تو اطاعت کیوں نہیں ہے؟ اس لئے کہ قاعدہ ہے: تَعْصِي الرَّسُوْلَ وَأَنْتَ تُظْهِرُ حُبَّهُ هٰذَا لَعَمْرِي فِي الْفِعَالِ عَجِيْبُ لَوْ كَانَ حُبُّكَ صَادِقًا لَأَطَعْتَهُ إِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ يُحِبُّ مُطِيْعُ تو رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کرتا ہے اور آپ ﷺ کی محبت کا اظہار بھی کرتا ہے کہ میں عاشق رسول ہوں، یہ تو عجیب و غریب بات ہے، اگر نبی صلی السلام سے تیری محبت سچی ہوتی تو تو نبی ﷺ کی اطاعت کرتا اس لئے کہ قاعدہ ہے کہ محب ہمیشہ محبوب کی مرضی کے مطابق چلتا ہے۔ میرے حضرتؒ نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ محبت کی یہ چنگاری ناجائز خواہشات نفسانی لذات، مادی تعلقات دنیوی مفادات اور آخرت سے غفلت کی راکھ میں دب گئی ہے، محبت تو ہے اور سب سے بڑھ کر ہے، مگر خواہشات اور غفلت کی راکھ میں دب گئی ہے، اسے ذرا باہر نکالو اور ذکر الہی کی ہوا دو، پھر اس کی گرمی دیکھو، راکھ کے نیچے دل کے اندر عشق نبوی کی جو چنگاری ہے وہ آگ بنے گی اور پھر بھڑکنے لگے گی ، اور جب یہ بھڑک اُٹھے گی تو پھر اس کی چمک اور مہک پورے عالم میں عام ہو جائے گی ۔ ___________📝📝___________ (کتاب : رحمۃ للعالمین ﷺ کی چمک اور مہک۔ صفحہ نمبر : ۲۸-۲۹-۳۰ مصنف : حضرت مولانامحمد سلیم صاحب دھورت) انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔