عیسائیت کی ثقافتی یلغار!!

جب تک عیسائی مذہب سیاست سے ہم آہنگ نہیں تھا، اُس وقت تک دُنیا کی ہر قوم کا اپنا ایک الگ لباس ہوتا تھا۔ اب بھی جہاں جہاں عیسائی مذہب کسی قوم کی سیاست پر اثر انداز نہیں ہوا وہاں اب بھی اس قوم کا اپنا ایک مخصوص قومی لباس ہے۔ جن ملکوں میں عیسائیت سیاست سے ہم آہنگ ہوکر پہنچی وہاں کا قومی لباس محمود غزنوی کے چہیتے غُلام ایاز کے "لباسِ غُلامی" کی طرح پُرانے صندوق میں چُھپا دیا گیا ہے، جو کبھی کبھار عید کے تہوار پر محض پُرانی یاد تازہ کرنے کے لیے نکالا جاتا ہے۔ چنانچہ عیسائیت کا لباس کوٹ پتلون اور نکٹائی اب ایک بین الاقوامی لباس بن گیا ہے جسے اب عیسائیوں کے علاوہ ہر مذہب، ہر مُلک اور ہر قوم کے باشندے پہنتے ہیں۔ جہاں تک کوٹ پتلون والے لباس کا تعلق ہے اُسے دیکھ کر کسی شخص کی قومیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ہاں البتہ چہرے کے رنگ یا بولی جانے والی زبان سے پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ فلاں شخص امریکی ہے یا فلاں شخص پاکستانی۔ ( معروف ادیب و صحافی ابراہیم جلیس کی کتاب "اُوپر شیروانی اندر پریشانی" سے اقتباس )

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

صحابہ کرامؓ کی حب النبی کی خاص دلیل :

صحابہ کرامؓ کی حب النبی کی خاص دلیل :

ہم میں سے کسی بھی انسان کی جوانی جب ڈھلنے لگتی ہے اور ادھیڑ عمر کی جانب بڑھنے لگتا ہے تو عموماً بال سفید ہونے شروع ہوتے ہیں، تو جب بال سفید ہونا ابھی شروع ہوئے ہوں تب اگر کسی انسان سے پوچھا جائے کہ آپ کے بدن میں کتنے بال سفید ہیں؟ تو بہت مشکل ہے کہ وہ شمار کے ساتھ بتا سکے کہ اتنے بال سفید ہوئے ہیں، کوئی انسان خود کے بارے میں بھی یہ بات قطعی طور پر نہیں بتا سکتا لیکن قربان جاؤ حضرات صحابہ کرامؓ کے حب نبی پر کہ اُنھوں نے رسول اللہ ﷺ کے جمالِ جہاں آرا اور حسن بے مثال کا اتنی باریکی سے دیدار کیا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ دعوے کے ساتھ یہ بات بیان فرماتے ہیں کہ سرکار دو جہاںﷺ کے سر اور ڈاڑھی مبارک ملا کر بیس سے زیادہ سفید بال نہیں تھے۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلَا بِالْقَصِيرِ ، وَلَا بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ وَلَيْسَ بِالْآدَمِ وَلَيْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبْطِ بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ ، فَتَوَفَّاهُ اللَّهُ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ(بُخاری شریف: ۳۵۴۸) رسول اللہ ﷺ نہ بہت لمبے تھے اور نہ چھوٹے قد کے ، نہ بالکل سفید تھے اور نہ گندمی رنگ کے ، نہ آپ کے بال بہت زیادہ گھنگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے لٹکے ہوئے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت دی اور آپ نے مکہ میں دس سال تک قیام کیا اور مدینہ میں دس سال تک قیام کیا ۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی تو آپ کے سر اور داڑھی کے بیس بال بھی سفید نہیں تھے ۔ ذرا تصور کرو! حضرات صحابہ کرامؓ کو رسول اللہ ﷺ سے کس قدر محبت تھی کہ آپ ﷺ کے حلیہ مبارکہ کا اتنی باریکی سے مشاہدہ کیا ، اُن کے حب نبی کو بیان کرنے کے لیے تو پورا کتب خانہ بھی نا کافی ہے۔ ___________📝📝📝___________ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو۔