علّامہ اِقبال اور جذبہ اطاعت رسول

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے سنت رسول کی پیروی کو اپنا شیوہ حیات بنالیا تھا۔ جوہر اقبال میں ایک عجیب اور بصیرت افروز واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ جس سے علامہ اقبال کے جذبہ شوق و اطاعت رسول کا اندازہ ہوتا ہے۔ لکھتے ہیں کہ پنجاب کے ایک دولت مند رئیس نے ایک قانونی مشورے کے لیے اقبال اور سر فضل حسین اور ایک دو مشہور قانون دان اصحاب کو اپنے ہاں بلایا، اور اپنی شاندار کوٹھی میں ان کے قیام کا انتظام کیا۔ رات کو جس وقت اقبال اپنے کمرے میں آرام کرنے کے لیے گئے تو ہر طرف عیش و تنعم کے سامان دیکھ کر، اور اپنے نیچے نہایت نرم اور قیمتی بستر پا کر معا ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ جس رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے صدقے میں آج ہم کو یہ مرتبے حاصل ہوئے ہیں، اس نے بوریے پر سوکر زندگی گزار دی تھی ۔ یہ خیال آنا تھا کہ آنسوؤں کی جھڑی بندھ گئی۔ اسی بستر پر لیٹنا ان کے لیے ناممکن ہو گیا۔ اٹھے اور برابر کے غسل خانے میں جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئے، اور مسلسل رونا شروع کر دیا۔ جب ذرا دل کو قرار آیا تو اپنے ملازم کو بلوا کر اپنا بستر کھلوایا ، اور ایک چار پائی اسی غسل خانے میں بچھوائی۔ اور جب تک وہاں مقیم رہے، غسل خانے ہی میں سوتے رہے۔ یہ وفات سے کئی برس پہلے کا واقعہ ہے۔ (محمد حسنین سید۔ جوہر اقبال - ص 39-40، مطبوعہ مکتبہ جامعہ دہلی 1938)(ماہنامہ صدائے اسلام/ستمبر/۲۰۲۴)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

جب جہالت چیخ اٹھتی ہے تو عقل خاموش رہتی ہے

جب جہالت چیخ اٹھتی ہے تو عقل خاموش رہتی ہے

ایک بار ایک گدھے نے کسی لومڑی سے کہا: "گھاس نیلی ہے"۔ لومڑی نے جواب دیا: "نہیں، گھاس سبز ہے." بحث گرم ہوئی، اور دونوں نے اسے ثالثی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا، اور اس کے لیے وہ جنگل کے بادشاہ شیر کے سامنے گئے۔ جنگل کے دربار میں پہنچنے سے پہلے، جہاں شیر اپنے تخت پر بیٹھا تھا، گدھا چیخنے لگا: "ہائز ہائنس، کیا یہ سچ نہیں کہ گھاس نیلی ہے؟" شیر نے جواب دیا: "سچ ہے، گھاس نیلی ہے۔" گدھے نے جلدی کی اور کہا: "لومڑی مجھ سے متفق نہیں ہے اور مخالفت کرتی ہے اور میرا مزاق اڑاتی ہے، براہ کرم اسے سزا دیں۔" بادشاہ نے پھر اعلان کیا: "لومڑی کو 1 ماہ کی خاموش رہنے کی سزا دی جائے گی۔" گدھا خوش دلی سے اچھل کر اپنے راستے پر چلا گیا، مطمئن اور دہراتا گیا: "گھاس نیلی ہے"... لومڑی نے اپنی سزا قبول کر لی لیکن اس سے پہلے اس نے شیر سے پوچھا: "مہاراج، آپ نے مجھے سزا کیوں دی؟ آخر آپ بھی جانتے ہیں کہ گھاس ہری ہے۔" شیر نے جواب دیا: "یہ حقیقت ہے کہ، گھاس سبز ہے." لومڑی نے پوچھا: "تو مجھے سزا کیوں دے رہے ہو؟" شیر نے جواب دیا: "اس کا اس سوال سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ گھاس نیلی ہے یا سبز۔ سزا اس لیے دی ہے کہ تم جیسی ذہین مخلوق کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ گدھے سے بحث کرکے وقت ضائع کرے اور اس کے اوپر آکر مجھے اور باقی رعایا کو اس سوال سے پریشان کرے۔‘‘ یاد رکھیے! وقت کا سب سے زیادہ ضیاع اس احمق اور جنونی، اور بیوقوف کے ساتھ بحث کرنا ہے جسے سچ یا حقیقت کی پرواہ نہیں ہے، بلکہ صرف اپنے عقائد شخصیت پرستی، ذہنی اختراع اور وہم کو اپنی فتح جانتا ہے۔ ایسے احمق پر اپنا وقت ضائع نہ کریں جن کا کوئی مطلب نہیں... __________📝📝__________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔ __________📝📝__________