رولے اب دل کھول کر :

آہ! کوئی نہیں سب گمراہ ہوگئے،سب نکمّے نکلے،سب غافل ہوگئے،سب پر نیند کی موت چھاگئی،سب نے ایک ہی طرح کی ہلاکت پی لی،سب ایک ہی طرح کی تباہیوں پر ٹوٹے،سب نے خدا کو چھوڑ دیا،سب نے اُس کے عشق سے منہ موڑ لیا،سب نے اُس کے رشتہ کو بٹّہ لگادیا،سب غیروں کے ہوگئے،سب نے غیروں کی چوکھٹوں کی گرد چاٹی اور سب نے ایک ساتھ مل کر گندگیوں اور ناپاکیوں سے پیار کیا؛ آہ!سب نے عہد باندھا کہ ہم ایک ہی وقت میں گمراہ ہوجائینگے اور سب نے قسم کھالی ہے کہ ہم ایک ہی وقت میں خدا کی پکار سے بھاگیں گے،آہ!سب اس سے بھاگ گئے،سب نے اس سے غول در غول بن کر بے وفائی کی؛؛کوئی نہیں جو اس کے لیے روئے،کوئی نہیں جو اس کے عشق میں آہ و نالہ کرے،اُس کی محبت کی بستیاں اُجڑ گئیں،اُس کے عشق و پیار کے گھرانے مٹ گئے،اس کے گلّہ کا کوئی رکھوالا نہ رہا،اور اُس کے کھیتوں کی حفاظت کے لیے کوئی آنکھ نہ جاگی!!سب شیطان کے پیچھے دوڑے،سب نے ابلیس کے ساتھ عاشقی کی اور سب نے بدکار عورتوں کی طرح اپنی آشنائی کے لیے اُسے پکارا!! پھر اس پر قیامت یہ ہے کہ کسی کو ندامت نہیں،کسی کا سر شرمندگی سے نہیں جھکتا،کسی کے گلے سے توبہ و انابت کی آواز نہیں نکلتی،کسی کی پیشانی میں سجدہ کیلئے بیقراری نہیں،کوئی نہیں جو روٹھے ہوئے کو منانے کیلئے دوڑجائے اور کوئی نہیں جو اپنی بدحالیوں اور ہلاکتوں پر پھوٹ پھوٹ کر آہ و زاری کرے؛؛ آہ!میں کیا کروں اور کہاں جاؤں اور کس طرح تمہارے دلوں کے اندر اُتر جاؤں اور یہ کس طرح ہو کہ تمہاری روحیں پلٹ جائیں اور تمہاری غفلت مرجائے؟یہ کیا ہوگیا ہے کہ تم پاگلوں سے بھی بدتر ہوگئے ہو اور شراب کے متوالے تم سے زیادہ عقلمند ہیں۔تم کیوں اپنے آپ کو ہلاک کررہے ہو اور کیوں تمہاری عقلوں پر ایسا طاعون چھاگیا ہے کہ سب کچھ کہتے ہو،سمجھتے ہو،پر نہ تو راستبازی کی راہ تمہارے آگے کھلتی ہے اور نہ گمراہیوں کے نقش قدم کو چھوڑتے ہو!! مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللّٰہ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

والدین کی خدمت کا صلہ

والدین کی خدمت کا صلہ

بنی اسرائیل کا ایک یتیم بچہ ہر کام اپنی والدہ سے پوچھ کر ان کی مرضی کے مطابق کیا کرتا تھا۔ اس نے ایک خوبصورت گائے پالی اور ہر وقت اس کی دیکھ بھال میں مصروف رہتا تھا۔ ایک مرتبہ ایک فرشتہ انسانی شکل میں اس بچے کے سامنے آیا اور گائے خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ بچے نے قیمت پوچھی تو فرشتے نے بہت تھوڑی قیمت بتائی۔ جب بچے نے ماں کو اطلاع دی تو اس نے انکار کر دیا۔ فرشتہ ہر بار قیمت بڑھاتا رہا اور بچہ ہر بار اپنی اماں سے پوچھ کر جواب دیتا رہا۔ جب کئی مرتبہ ایسا ہوا تو بچے نے محسوس کیا کہ میری والدہ گائے بیچنے پر راضی نہیں ہیں لہٰذا اس نے فرشتے کو صاف انکار کر دیا کہ گائے کسی قیمت پر نہیں بیچی جاسکتی۔ فرشتے نے کہا کہ تم بڑے خوش بخت اور خوش نصیب ہو کہ ہر بات اپنی والدہ سے پوچھ کر کرتے ہو۔ عنقریب تمہارے پاس کچھ لوگ اس گائے کو خریدنے کے لئے آئیں گے تو تم اس گائے کی خوب بھاری قیمت لگانا۔ دوسری طرف بنی اسرائیل میں ایک آدمی کے قتل کا واقعہ پیش آیا اور انہیں جس گائے کی قربانی کا حکم ملا وہ اسی بچے کی گائے تھی۔ چنانچہ بنی اسرائیل کے لوگ جب اس بچے سے گائے خریدنے کیلئے آئے تو اس بچے نے کہا کہ اس گائے کی قیمت اس کے وزن کے برابر سونا ادا کرنے کے برابر ہے۔ بنی اسرائیل کے لوگوں نے اتنی بھاری قیمت ادا کر کے گائے خرید لی۔ تفسیر عزیزی اور تفسیر معالم العرفان فی دروس القرآن میں لکھا ہے کہ اس بچے کو یہ دولت والدین کے ادب اور ان کی اطاعت کی وجہ سے ملی۔ تفسیر طبری میں بھی اسی طرح کا واقعہ منقول ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ والدین کی خدمت و ادب کا کچھ صلہ اس دنیا میں بھی دے دیا جاتا ہے۔ منقول۔