اہل محبت و اہل سلوک کے لئے قرانی لائحہ عمل

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ رَدُّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ(مسلم شريف/ كتاب السلام)

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے پانچ حق ایسے ہیں جو اس کے بھائی پر واجب ہیں، سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا، دعوت قبول کرنا ، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا۔(تفہیم المسلم/ج:۳)

آیۃ القران

وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ (۱۱)(سورۃ الضحیٰ)

اور جو تمہارے پروردگار کی نعمت ہے، اُس کا تذکرہ کرتے رہنا- (۱۱)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.

Naats

اہم مسئلہ

مکان اور دوکان میں قرآنی آیات جیسے: هذا من فضل ربي وغیرہ آویزاں کرنا یا لکھنا مکروہ ہے، اور اگر ایسی جگہ پر آویزاں کرے جہاں تصویریں ہوں یا ٹی وی چلایا جاتا ہو تو جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس سے قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۵۱)