محقق مسئلہ

اقامت کے جواب کا طریقہ جس طرح زبان سے اذان کا جواب دینا مستحب ہے، اسی طرح اقامت کا جواب دینا بھی مستحب ہے، مکبر جو کلمہ کہے جواب دینے والا بھی دو وہی کلمہ کہے، البتہ حی علی الصلوۃ “ اور ”حی علی الفلاح میں ” لا حول ولا قوة إلا باللہ کہے، اور ” قد قامت الصلوۃ کے جواب میں ” اقامہا اللہ و ادامہا“ کہے، ہم سب کو اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے ، نہ یہ کہ اقامت کے وقت ادھر اُدھر کی باتوں میں مشغول ہوں ۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۵۲)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ‏(بُخاری شریف ۶۰۳۹)

اسود بن یزیدؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی ﷺ جب گھر میں ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ صدیقہؓ نے کہا: گھر والے جو کام کرتے تھے وہی آپ بھی کرتے تھے یعنی گھر کے کام کاج میں شریک ہوتے تھے، پھر جب نماز کی تکبیر ہوتی تو آپ کام چھوڑ کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے ( یہ بھی انتہائی تواضع کی علامت ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت

*{اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت}* یعنی اللہ کے نزدیک انسان کے لیے صرف ایک ہی نظام زندگی اور ایک ہی طریقہ حیات صحیح و درست ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کو اپنا مالک و معبود تسلیم کرے اور اس کی بندگی و غلامی میں اپنے آپ کو بالکل سپرد کردے اور اس کی بندگی بجا لانے کا طریقہ خود نہ ایجاد کرے ، بلکہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے ، ہر کمی و بیشی کے بغیر صرف اسی کی پیروی کرے ۔ اسی طرز فکر و عمل کا نام”اسلام“ ہے ، اور یہ بات سراسر بجا ہے کہ کائنات کا خالق و مالک اپنی مخلوق اور رعیت کے لیے اس اسلام کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کو جائز تسلیم نہ کرے ۔ آدمی اپنی حماقت سے اپنے آپ کو دہریت سے لے کر شرک و بت پرستی تک ہر نظریے اور ہر مسلک کی پیروی کا جائز حق دار سمجھ سکتا ہے ، مگر فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں تو یہ نری بغاوت ہے ۔