سیرت

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَكْمَلِ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَأَلْطَفُهُمْ بِأَهْلِهِ(ترمذی:۲۶۱۲)

حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ کامل ایمان والا مومن وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والا ہو، اور جو اپنے بال بچوں پر سب سے زیادہ مہربان ہو“

Naats

Download Videos

اہم مسئلہ

روزے میں دانت اکھڑوانا بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ بحالت روزہ دانت اکھڑوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، جب کہ صحیح یہ ہے کہ روزے کی حالت میں دانت اکھڑوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، کیوں کہ روزہ کے ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کا تعلق ایسی چیزوں سے ہے جو حلق کے نیچے پہنچتی ہو، دانت چونکہ حلق سے اوپر ہے، اس لئے بذات خود دانت نکالنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اگر دانت اکھڑواتے وقت جو خون نکلا اس کو تھوک کے ساتھ نگل لیا اور خون تھوک پر غالب تھا تو روزہ ٹوٹ جائیگا ، اور اگر دونوں برابر ہوں تب بھی استحسانا روزہ ٹوٹ جائیگا ۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۲)

غیبت سے بچنے کا آسان راستہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔