دعاء اذکار و درود

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلاَثٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَالدَّابَّةِ ‏(بُخاری شریف : ۵۷۵۳)

ایک کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ، اور بدشگونی جائز نہیں، اور نامبارکی تین چیزوں میں ہے: عورت ، گھر اور گھوڑے میں (ہاں فال یعنی اچھا شگون لینا جائز ہے)(تحفۃ القاری)

Naats

Download Videos

اہم مسئلہ

بعض لوگ سڑکوں پر لگی ہوئی سبیل یا مسجد میں رکھے ہوئے کولر وغیرہ کا پانی کھڑے ہوکر پیتے ہیں ، اُن کا یہ عمل مکروہ تنزیہی ہے، کیوں کہ پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، ہاں ! اگر ازدحام اور بھیڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ ہو، یا کیچڑ کی وجہ سے کپڑے خراب ہونے کا اندیشہ ہو، یا اس قسم کا اور کوئی عذر ہو، تو کھڑے ہو کر پینا بلا کراہت جائز ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۲۶۹)

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.