hadhrat mufti Mahmood Hasan gangohi(RA.)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ‏(بُخاری شریف : ۵۵۹۹)

نبی ﷺ كو حلواء(میٹھا) اور شہد پسند تھا ( پس انگور کا شیرہ دو تہائی جلا دیا جائے تو وہ حلواء بن گیا، اور پکائے بغیر تازه پیا جائے تو وہ شہد کے مانند ہے)(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۔ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۔ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ(۴۴)(سورۃ الزمر)

کہو کہ: سفارش تو ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے قبضے میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، پھر اُسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

غیر مسلموں کا کھانا اگر حلال اور پاک وصاف ہونے کا یقین ہو ، اور کسی موقع پر اُسے کھانا پڑ جائے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اس کی مستقل عادت بنا لینا جو دوستانہ تعلقات کو جنم دیتا ہے جائز نہیں ، اس سے بچنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۲۷۸)