إِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِيْ جَنّٰتٍ وَّنَعِيْمٍ(١٧)(سورۃ الطور)
متقی لوگ پیشک باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے(آسان ترجمۃ القران)
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجِدُوْنَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الْأَمْرِ حَتَّى يَقَعَ فِيهِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)(مشکوٰۃ المصابیح)
حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تم لوگوںمیں سب سے بہتر ان لوگوں کو پاؤ گے جو عہدے کو ناپسند کرنے میں سب سے زیادہ سخت ہوں گے، یہاںتک کہ وہ اس میں جا پڑے ۔ ( الرفیق الفصیح)
اسم محمد ﷺ ...بہت ہی خوصورت اور بے حد پیارا نام ... ایمان سے زیادہ مقدم دین سے زیادہ مقدس فرشتوں سے زیادہ معصوم والدین سے زیادہ محترم ماں سے زیادہ مہربان باپ سے زیادہ شفیق اولاد سے زیادہ عزیز زندگی سے زیادہ سجیلا دھڑکن سے زیادہ قیمتی جان سے زیادہ پیارا خون کی گردش سے زیادہ محبوب سانس سے زیادہ مطلوب شہد سے زیادہ میٹھا آب حیات سے زیادہ زندگی بخش چشمہ کوثر سے زیادہ شفاف بچوں سے زیادہ معصوم جوانی سے زیادہ پر کشش کہولت سے زیادہ مدبر بڑھاپے سے زیادہ سنجیدہ فطرت سے زیادہ کھرا شبنم سے زیادہ پاکیزہ منظر طلوع صبح سے زیادہ دلکش نمود شام سے زیادہ سُہانا موسم بہار سے زیادہ شاداب نسیم سحری سے زیادہ لطیف کلی سے زیادہ عفیف گلاب سے زیادہ شگفتہ آسمان سے زیادہ بیکراں سورج سے زیادہ تابندہ کرن سے زیادہ اجلا چاندنی سے زیادہ لطیف برق سے زیادہ توانا بادل سے زیادہ گہربار سمند سے زیادہ رازدار دریا سے زیادہ سخی پہاڑ سے زیادہ بردبار چٹان سے زیادہ مضبوط محبت سے زیادہ لازوال وقت سے زیادہ جاوداں لفظ سے زیادہ پائیدار سچ سے زیادہ اُستوار موتی سے زیادہ منزہ حقیقت سے زیادہ سچا عقیدت سے زیادہ سُچا ارادت سے زیادہ باکمال حسن سے زیادہ من موہنا مرہم سے زیادہ آسودگی بخش شجر سایہ دار سے زیادہ مسافر نواز شاخ ثمر بار سے زیادہ کشاده دست ابر کرم سے زیادہ غریب پرور حرارت سے زیادہ توانائی بخش مسکراہٹ سے زیادہ بےریا تخلیق سے زیادہ بے ساختہ اقتدار سے زیادہ محتشم فولاد سے زیادہ مضبوط لعل و گوہر سے زیادہ قیمتی معارف و فضائل کے بے پناہ خزینوں سے بھرپور زندگیاں تمام ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہوا طالب دعا شفاعت محمدیﷺ بروز محشر مولانا انس میمن پالنپوری عفی عنہ
نمک سے کھانے کی ابتدا اور نمک ہی پر کھانے کا اختتام کا سنت ہونا کتب فقہ میں تو مذکور ہے لیکن اس بارے میں کسی حدیث صحیح کے موجود نہ ہونیکی وجہ سے اس کو مستحب بمعنی محبوب و مرغوب کہنا درست ہوگا مگر سنت کہنا صحیح نہیں ہے۔ (کتاب : اہم مسائل/ص: ۲۱۵)