آیۃ القران

وَ اُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِیْنَ غَیْرَ بَعِیْدٍ(۳۱)(سورۃ ق)

اور پرہیزگاروں کے لیے جنت اتنی قریب کردی جائے گی کہ کچھ بھی دور نہیں رہے گی۔(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)

آپ تقریر کیسے کریں

حدیث الرسول ﷺ

وَ عَنْ ابی ھریرۃ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ وَلَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوجهَا الدَّهْر ۔ متفق علیہ (مشکوٰۃ المصابیح : باب عشرۃ النساء)

حضرت ابو ہریر سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم نے ارشاد فرمایا: کہ اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت نہ سڑتا ، اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے تمام عمر خیانت نہ کرتی ۔ ( بخاری و مسلم)(الرفیق الفصیح)

Download Videos

​​​​​​جب نیک بنیں گے تب ایک بنیں گے:

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ایک اصول ذہن میں رکھ لیں کہ میاں بیوی کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ ہم ایک بن جائیں ۔جسم ایک ہوجائیں،ہم ایک دوسرے پر قربان ہوں،ہم ایک دوسرے سے پیار محبت کی زندگی گزاریں، ہمارے دل ایک ہو جائیں، اس لیے یہ بات اپنے دلوں میں لکھ لیجئے۔ "جب نیک بنو گے تب ایک بنو گے"ـ جب تک طبیعتوں میں نیکی نہیں آئے گی دل ایک نہیں بن سکتے۔ نیک بنو گے تو ایک بنو گے اس لیے میاں کو چاہیے کہ وہ بھی نیک بنے اس کے دل میں خوفِ خدا ہو اور بیوی کے دل میں بھی خوف خدا ہو۔ اس لیے سورۃ النساء کو پڑھ کر دیکھ لیجیے۔ آپ کو ہر چند آیتوں کے بعد اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ کا لفظ ملے گا۔ اس لیے کہ اللہ تعالٰی جانتے تھے کہ جب تک میاں بیوی کے دل میں اللہ کا خوف نہیں ہوگا یہ اس وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کی زندگی نہیں گزار سکیں گے ـ بعض بزرگ فرماتے تھے کہ جو عورت ایک اللہ کی بندی نہیں بنتی اس کو پھر ہزاروں کی بندی بننا پڑتا ہے اب یہ دفتروں میں کام کرنے والی عورتوں کو دیکھیں! بے چاری سیل گرل بنتی ہیں کیسے کیسے گاہکوں کی مختلف انداز سے منت سماجت کرتی ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ کھڑے ہو کر وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے ہیں ، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ کھڑے ہو کر وضو کرنا مکروہ نہیں، بلکہ خلاف ادب ہے، کیوں کہ فقہاء کرام نے بلند جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنے کو آداب وضو میں شمار کیا ہے ، اور ادب کی مخالفت سے کراہت لازم نہیں آتی ۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۶۷)