آیۃ القران

قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَۙ(۱۱)وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۲)(سورۃ الزمر)

کہہ دو کہ : مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی اس طرح عبادت کروں کہ میری بندگی خالص اسی کے لیے ہو۔(۱۱) اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلا فرمانبردار میں بنوں۔(۱۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : اس میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ جو شخص دوسروں کو کسی نیکی کی دعوت دے، اسے چاہیے کہ پہلے خود اس پر عمل کرکے دکھائے۔(آسان ترجمۃ القران)

اخبار التنزیل (قرآن و حدیث کی پیشن گوئیاں)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ قِيلَ : وَمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ(بُخاری شریف:۶۰۱۶)

حضرت ابو شریح سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم وہ مسلمان نہیں بخدا وہ مسلمان نہیں واللہ وہ مسلمان نہیں عرض کیا گیا کون یا رسول الله ؟ فرمایا وہ جس کا پڑوسی اس کے ضرر سے محفوظ نہ رہے۔(نصر الباری)

Download Videos

حضرت سلمان فارسی رضي اللہ عنہ کی نصیحتیں

حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت سلمان فارسیؓ فرمایا کرتے تھے مجھے تین آدمیوں پر ہنسی آتی ہے اور تین چیزوں سے رونا آتا ہے ایک تو اس آدمی پر ہنسی آتی ہے جو دنیا کی امیدیں لگا رہا ہے حالانکہ موت اسے تلاش کر رہی ہے دوسرے اس آدمی پر جو غفلت میں پڑا ہوا ہے اور اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی یعنی فرشتے اس کا ہر برا عمل لکھ رہے ہیں اور اسے ہر عمل کا بدلہ ملے گا تیسرے منہ بھر کر ہنسنے والے پر جسے معلوم نہیں ہے کہ اس نے اپنے رب کو خوش کر رکھا ہے یا ناراض - اور مجھے تین چیزوں سے رونا آتا ہے پہلی چیز محبوب دوستوں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کی جدائی دوسری موت کی سختی کے وقت آخرت کے نظر آنے والے مناظر کی ہولناکی تیسری اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑا ہونا جب کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہوگا کہ میں جہنم میں جاؤں گا یا جنت میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس دنیا میں مومن کی مثال اس بیماری جیسی ہے جس کا طبیب اور معالج اس کے ساتھ ہوں جو اس کی بیماری اور اس کے علاج دونوں کو جانتا ہو جب اس کا دل کسی ایسی چیز کو چاہتا ہے جس میں اس کی صحت کا نقصان ہو تو وہ معالج اسے اس سے منع کر دیتا ہے اور کہہ دیتا ہے اس کے قریب بھی نہ جاؤ کیوں کہ اگر تم نے اسے کھایا تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی اسی طرح وہ معالج اسے نقصان دہ چیزوں سے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بالکل تندرست ہوجاتا ہے اور اس کی بیماری ختم ہو جاتی ہے اسی طرح مومن کا دل بہت سی ایسی دنیاوی چیزوں کو چاہتا رہتا ہے جو دوسروں کو اس سے زیادہ دی گئی ہیں لیکن اللہ تعالی موت تک اسے ان سے منع کرتے رہتے ہیں اور ان چیزوں کو اس سے دور کرتے رہتے ہیں اور مرنے کے بعد اسے جنت میں داخل کر دیتے ہیں۔(حیاۃ الصحابہ)

Naats

اہم مسئلہ

عبادتوں میں ریاء ( دکھلاوا ) حرام ہے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ عبادتوں میں اخلاص واجب ہے اور ریاء و دکھلاوا حرام ہے، اپنی عبادتوں میں اللہ کی رضا کا مقصود ہونا اخلاص ہے کسی اور چیز کا مقصود ہو نا ریاء ہے، آپ ﷺ نے ریاء کو شرک اصغر فرمایا ہے، اگر کوئی شخص اس لئے نماز پڑھے کہ لوگ ترک صلوۃ کرتے ہوئے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے ، یا کوئی طالب علم نماز چھوڑنے پر سزا کے ڈر سے نماز پڑھے تو یہ بھی ریاء میں داخل ہے ، اس طرح سے پڑھی جانیوالی نماز صحیح تو ہو جائے گی مگر ثواب سے خالی ہوگی ، کیوں کہ صحت ثواب کو اور ثواب صحت کو مستلزم نہیں ہے صحت شرائط و ارکان سے متعلق ہے اور ثواب اخلاص سے ، لہٰذا جب کوئی عبادت کی جارہی ہو تو اخلاص کے ساتھ کی جائے تا کہ وہ صحیح بھی ہو جائے اور آخرت میں ثواب بھی حاصل ہو اور یہی عبادت کی غرض ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۰۷)