آیۃ القران

وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِ فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۲۶۵)(سورۃ البقرہ)

اور جو لوگ اپنے مال اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے لیے اور اپنے آپ میں پختگی پیدا کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک باغ کسی ٹیلے پر واقع ہو، اس پر زور کی بارش برسے تو وہ دگنا پھل لے کر آئے۔ اور اگر اس پر زور کی بارش نہ بھی برسے تو ہلکی پھوار بھی اس کے لیے کافی ہے، اور تم جو عمل بھی کرتے ہو اللہ اسے خوب اچھی طرح دیکھتا ہے۔(۲۶۵)(آسان ترجمۃ القران)

اسفار اربعہ جلد ١

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُؤَخِّرُوا الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِهِ (ترمذی:۱۶۷)

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو میں عشاء کو تہائی رات یا آدھی رات تک دیر کر کے پڑھنے کا حکم دیتا“

Download Videos

عذاب ادنی عذاب اکبر کی یاددہانی کا ذریعہ

اللہ ﷻ کے عذاب دو ہیں اکبر اور ادنی۔ عذاب اکبر آخرت کا عذاب ہے جو کفر و فسق کی پاداش میں دیا جائے گا ۔ اس کے مقابلہ میں عذاب ادنیٰ ہے جس سے مراد وہ تکلیفیں ہیں جو اسی دنیا میں انسان کو پہنچتی ہیں ۔ مثلاً افراد کی زندگی میں سخت بیماریاں ، اپنے عزیز ترین لوگوں کی موت ، المناک حادثے ، نقصانات ، ناکامیاں وغیرہ ۔ اور اجتماعی زندگی میں طوفان ، زلزلے ، سیلاب ، وبائیں ، قحط ، فسادات ، لڑائیاں اور دوسری بہت سی بلائیں جو ہزاروں ، لاکھوں ، کروڑوں انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں ۔ ان آفات کے نازل کرنے کی مصلحت یہ ہے کہ عذاب اکبر میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی لوگ ہوش میں آجائیں اور اس طرز فکر و عمل کو چھوڑ دیں جس کی پاداش میں آخر کار انہیں وہ بڑا عذاب بھگتنا پڑے گا ۔ دوسرے الفاظ میں دنیا میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو بالکل بخیریت ہی نہیں رکھا ہے کہ پورے آرام و سکون سے زندگی کی گاڑی چلتی رہے اور آدمی اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جائے کہ اس سے بالا کوئی طاقت نہیں ہے جو اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہو ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے ایسا انتظام کر رکھا ہے کہ وقتاً فوقتاً افراد پر بھی اور قوموں اور ملکوں پر بھی ایسی آفات بھیجتا رہتا ہے جو اسے اپنی بے بسی کا اور اپنے سے بالا تر ایک حاکم و سلطان کی فرمانروائی کا احساس دلاتی ہیں ۔ یہ آفات ایک ایک شخص کو ، ایک ایک گروہ کو اور ایک ایک قوم کو یہ یاد دلاتی ہیں کہ اوپر تمہاری قسمتوں کو کوئی اور کنٹرول کر رہا ہے ۔ سب کچھ تمہارے ہاتھ میں نہیں دے دیا گیا ہے ۔ اصل طاقت اسی کارفرما اقتدار کے ہاتھ میں ہے ۔ اس کی طرف سے جب کوئی آفت تمہارے اوپر آئے تو نہ تمہاری کوئی تدبیر اسے دفع کر سکتی ہے ، اور نہ کسی جن ، یا روح ، یا دیوی اور دیوتا

Naats

اہم مسئلہ

اعادہ والی نماز میں اذان و اقامت اگر کسی نماز کا کسی فساد کی وجہ سے ، وقت ہی کے اندر، اعادہ کیا جا رہا ہو، تو یہ اعادہ بلا اذان واقامت ہی ہوگا، اذان واقامت کی ضرورت نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۹/ص:۸۵)