اسلام اور جدید معاشی مسائل جلد ٤

حدیث الرسول ﷺ

قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، وَأَهْلِ النَّارِ كُلُّ جَوَّاظٍ عُتُلٍّ مُسْتَكْبِرٍ ‏"‏‏.‏(بُخاری شریف۔ ۶۶۵۷)

نبیﷺ نے پوچھا: کیا میں تم کو جنتی نہ بتلاؤں؟ (وہ) ہر کمزور، کمزور گردانا ہوا ہے، اگر اللہ پر قسم کھالے تو اللہ تعالی ضرور اس کی قسم پوری کریں ( اور اللہ کی صفات بندوں کو اپنانی چاہئے، اسی لئے ابرار المقسم مستحب ہے ) اور کیا میں تمہیں دوزخی نہ بتلاؤں؟ وہ ہر اکھڑ مزاج ، اکڑ کر چلنے والا، گھمنڈی ہے!(تحفۃالقاری)

آیۃ القران

فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا(۵)إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا(۶)

چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ مشکلات کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے، (۵) یقیناً مشکلات کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے(۶)

Download Videos

حیا

الحیاء اصل لکل خیر حیا ہر خیر کی اصل ہے

Naats

اہم مسئلہ

ملازم کو تنخواہ طے کیے بغیر رکھنا جائز نہیں ہے اس سے معاملہ فاسد ہو جائے گا ، عقد کے وقت ہی تنخواہ طے کرنا ضروری ہے اور طے نہ کرنے کی صورت میں وہ اجرتِ مثل کا مستحق ہوگا‌ یعنی ایسا آدمی اتنی ہی ذمہ داری کے ساتھ دوسری جگہ کام کرتا اور اس کو جو تنخواہ ملتی اسی کا مستحق ہوگا۔(ماخوذ از : کاروباری مسائل اور اُن کا شرعی حل قسط اول/ ص:۹۳)