الرفیق الفصیح لمشکوۃ المصابیح جلد 13

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِي رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الحَجَّاجِ فَقَالَ: "اِصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَاْتِي زَمَانٌ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَّبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخاري)

حضرت زبیر بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، ہم نے ان کے پاس حجاج کے مظالم کا شکوہ کیا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صبر سے کام لو اس لئے کہ جو وقت آرہا ہے اس سے پیچھے آنے والا وقت پہلے سے زیادہ خراب ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو گے، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔(روضةالصالحین ج۱ ص۲۸۹ )

آیۃ القران

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (۴۰) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى(۴۱)(سورۃ النزعت)

لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا، اور اپنے نفس کو بُری خواہشات سے روکتا تھا(۴۰) تو جنت ہی اُس کا ٹھکانا ہوگی(۴۱)

Download Videos

تخلیق پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز سے ہوئی؟

ہمارے اہل سنت والجماعت کا نظریہ ہے کہ اللہ نبی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں اللہ اُمتی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں لیکن اُمتی اور نبی کی مٹی میں فرق ہے اللہ اُمتی کو زمینی مٹی سے بناتے ہیں جب کہ نبی کو جنتی مٹی سے بناتے ہیں اور نبی الانبیاء کو بنایا اس مٹی سے جو جنت الفردوس والی ہے نبی اور اُمتی میں فرق و ہے جو زمین والی مٹی اور جنت والی مٹی میں ہے۔نی الانبیاء اور نبی میں فرق وہ ہے جو جنت اور جنت الفردوس میں ہے۔میری اور آپکی مٹی زمین والی ہے حضرت آدم سے عیسٰی علیہم السلام تو مٹی جنت والی ہے۔نبی الانبیاء کی مٹی جنت الفردوس والی ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے اہل بدعت کو ہم سے اختلاف ہوا۔انہوں نے ہمارا موقف ہم سے نہیں سمجھا اتنا کہدیا کہ دیوبند والے کہتے ہیں کے نبی مٹی سے بنا ہے۔نبی بشر ہے۔اور گرم ہوگئے

Naats

اہم مسئلہ

عملِ کثیر نمازی کے اس عمل کو کہا جاتا ہے جو اصلاح صلوۃ کے لیے نہ ہو، اور اعمال صلوۃ میں سے بھی نہ ہو، اور اس کو اس انداز سے کیا جائے کہ اچانک دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، ایسے عمل سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، بہت سے لوگوں سے نماز میں عمل کثیر سرزد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، مگر عمل کثیر کی یہ تعریف معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نماز ہو گئی ، اس لیے نماز میں خوب اطمینان وسکون سے کھڑا ہونا چاہیے۔ (تبیین الحقائق : ۴۱۲/۱)(ماخوذ :درسی و تعلیمی اہم مسائل ص:۱۱۲)