ام السیر سیرة حلبیہ اردو جلد ٤

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِي جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إنّی أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيِّ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى رَدَّ أَمْرَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ - (رواه ابو داؤد)

ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ : "کبھی کبھی میرے دل میں ایسے برے خیالات آتے ہیں کہ جل کر کوئلہ ہو جانا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اُن کو زبان سے نکالوں؟“ آپ نے ارشاد فرمایا: "اللہ کی حمد اور اُس کا شکر ہے جس نے اُسکے معاملہ کو وسوسہ کی طرف لوٹا دیا ہے۔ (ابو داؤد۔معارف الحدیث )

آیۃ القران

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَىٰ حَرْفٍ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ (۱۱)(سورۃ الحج)

اور لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اگر اسے (دنیا میں) کوئی فائدہ پہنچ گیا تو وہ اُس سے مطمئن ہو جاتا ہے، اور اگر اُسے کوئی آزمائش پیش آگئی تو وہ منہ موڑ کر (پھر کفر کی طرف) چل دیتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی ، اور آخرت بھی۔ یہی تو کھلا ہوا گھاٹا ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

فکس ڈپوزٹ میں رقم رکھنا جائز نہیں۔ اور اگر لا علمی میں کسی نے رکھ دیا تو سود کی رقم کو اس کے مصارف میں خرچ کرنا ضروری ہے اس کے متفق علیہ مصارف دو ہیں : (۱) غیر واجبی ٹیکس ۔ (۲) فقراء مسلمین۔ سود کی رقم کو سود میں نہیں دے سکتے۔ بہتر یہی ہے کہ متفق علیہ پر عمل کیا جائے ضرورت شدیدہ کے وقت اگر مختلف فیہ پر عمل کر لیا گیا تو بہر حال اس کی گنجائش ہے۔ (حبیب الفتاویٰ ج:۷/ص:۱۷۲)