آیۃ القران

أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُوْلُوْا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ (۲)(سورۃ العنکبوت)

کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا کہ بس وہ یہ کہہ دیں کہ : ہم ایمان لے آئے اور اُن کو آزمایا نہ جائے ؟ (۲)(آسان ترجمۃ القران)

اندھیرے سے اجالے تک (نو مسلم حضرات کے ایمان افروز واقعات)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِيرُ ‏"‏‏(بُخاری شریف: ۵۹۴۹)

نبی ﷺ نے فرمایا : ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہوتی ہیں“(تحفۃ القاری)

Download Videos

💐 *غم پروف دل*💐

. 💐 *غم پروف دل*💐 ملخص از کتاب مواعظ درد محبت ( عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم اختر صاحب) انتخاب و تلخیص از *حذیفہ مانگرولی* ___________________________ ظاہر کے عیش سے ضروری نہیں باطن کا عیش حاصل ہو جاۓ، ائر کنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کر سکتا ہے مگر دل کی آگ کو نہیں بجھا سکتا، اگر اللہ ناراض ہو تو جسم لاکھ آرام میں ہو لیکن دل عذاب میں رہتا ہے اور چین نہیں پا سکتا ایک بزرگ فرماتے ہیں *دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار* *دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا* ہمیں ظاہر کے عیش کی جتنی فکر ہے اس سے زیادہ اپنے قلب کو باخدا بنانے کی فکر ہونی چاہیے ورنہ ائرکنڈیشن میں بھی پریشانی اور مصیبتوں سے دل گرم رہے گا ہزاروں لاکھوں روپیوں میں بھی قلب غمزدہ، مشوش اور پریشان رہے گا مولانا رومی فرماتے ہیں *آں یکےدر کنج مسجد مست و شاد* *واں یکے در باغ ترش و نامراد* ‌ایک شخص مسجد میں چٹائی پر مست ہے اور ایک باغ میں ہے چاروں طرف پھول ہیں لیکن غموں کے کانٹوں سے غمگین و نامراد ہے یہ پھولوں میں رو رہا ہے اور وہ کانٹوں میں ہنس رہا ہے اب کوئی کہے کہ یہ تو اجتماع ضدین ہے، غم میں اللہ تعالی کیسے خوش کر دیتا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ کیوں صاحب! یہ واٹر پروف گھڑیاں سوئزرلینڈ بنا رہا ہے چاروں طرف پانی ہی پانی ہے وہ اثر کیوں نہیں کر رہا ہے، یہ کیوں واٹرپروف ہے، اللہ اپنے عاشقوں کے قلب کو بھی غم پروف کر دیتا ہے جس کے دل پر اللہ تعالی کی رحمت اور نظر عنایت ہوتی ہے ہزاروں غم میں بھی وہ خوش اور بے غم رہتا ہے_

Naats

اہم مسئلہ

بعض علاقوں میں یہ رواج ہوتا ہے کہ جس عورت کا کوئی بھائی نہیں ہوتا ، وہ کسی اجنبی شخص کو اپنا منہ بولا بھائی بنا لیتی ہے، اسی طرح جس آدمی کی کوئی بہن نہیں ہوتی ، وہ کسی اجنبیہ عورت کو اپنی منہ بولی بہن بنالیتا ہے، اور اس منہ بولے بھائی یا بہن کو حقیقی بھائی بہن کا درجہ دے کر اس سے پردہ بھی نہیں کیا جاتا ہے، جب کہ شرعاً منہ بولے بھائی یا بہن کی کوئی حیثیت نہیں، وہ اجنبی ہیں ، اور اُن سے پردہ ضروری ہے۔(اہم مسائل/ج:۶)