انسانیت موت کے دروازہ پر

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي(مسلم شریف:۲۷۵۱)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی ہے۔(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚ(۱۳)اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۴)(سورۃ الاحقاف)

یقینا جن لوگوں نے یہ کہہ دیا ہے کہ : ہمارا پروردگار اللہ ہے، پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے تو ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے(۱۳) وہ جنت والے لوگ ہیں جو ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہ ان اعمال کا بدلہ ہوگا جو وہ کیا کرتے تھے۔(۱۴)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: ثابت قدم رہنے میں یہ بات بھی داخل ہے کہ مرتے دم تک اس ایمان پر قائم رہے، اور یہ بھی کہ اس کے تقاضوں کے مطابق زندگی بسر کی۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

خُدا کا مہمان اور ملا نصیر الدین

ایک مرتبہ ملا نصیر الدین کا ایک فقیر نے گھر دیکھ لیا۔ اب وہ روز آتا اور کھانے پینے کے سامان کے ساتھ کچھ پیسے بھی مانگ کر لے جاتا ۔ ملا نصیر الدین اس سے عاجز آگئے تھے اور اس سے پیچھا چھڑانے کی کوئی ترکیب سوچ رہے تھے۔ ایک دن ملا نصیر الدین کھانا کھانے بیٹھے ہی تھے کہ وہی فقیر نازل ہو گیا۔ ملا نصیر الدین نے جھڑک کر دریافت کیا۔ ”آخر تو ہے کون؟ جو روز نازل ہو جاتا ہے؟“ فقیر نے سادگی سے جواب دیا۔ خدا کا مہمان ! ملا نصیر الدین فوراً باہر نکلے۔ فقیر کا ہاتھ پکڑا اور شہر کی جامع مسجد لے گئے ۔ مسجد کے اندر پہنچا کر کہا۔ اب تک تو سخت دھو کے میں تھا۔ وہ گھر جہاں تو ہر روز پہنچتا تھا میرا گھر ہے لیکن جب تو نے بتایا کہ تو خدا کا مہمان ہے تو میں نے اس میں بے حرمتی محسوس کی کہ خدا کے مہمان کو خدا کے گھر سے لاعلم رکھوں ۔“ اس کے بعد واپس آتے ہوئے کہا۔ ”خبردار ! جو تو نے میرے گھر کا رخ کیا۔ خدا کے مہمان ! خدا کے گھر کو اچھی طرح پہچان لے اور ادھر ادھر مت بھٹکتا پھر ۔

Naats

اہم مسئلہ

جوتا پہن کر کھانا کھانا ، جائز و درست تو ہے لیکن اُتار کر کھانا بہتر ہے، کیوں کہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تمہارے سامنے کھانا رکھا جائے اور تم کھانے بیٹھو، تو اپنے جوتے اتار دو، کیوں کہ جوتے اتار دینا پیروں کے لیے بہت راحت بخش ہے۔ (اہم مسائل/ج:۸/ص:۲۹۸)