آیۃ القران

وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ (۹)(سورۃ الرحمٰن)

اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو، اور تول میں کمی نہ کرو- (آسان ترجمۃ القران)

انوار المرکبات

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَؓ أَنَّ رَسُولَ اللہ ﷺ قَالَ ‏"‏ أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ‏.‏ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا ‏"‏‏(بُخاری شریف :۶۱۰۴)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے بھی اپنے بھائی (مسلمان) کو کہا اے کافر (او کافر ) تو یہ کفر ان دونوں میں سے ایک پر لوٹا (نصر الباری/ج:۱۱)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

Naats

اہم مسئلہ

علامہ شامیؒ صاحب حلیہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن مبارک ، اسحاق، ابراہیم اور ثوری رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: مستحب یہ ہے کہ امام رکوع اور سجدہ میں تسبیحات پانچ پانچ مرتبہ پڑھے، تا کہ مقتدی حضرات تین تین مرتبہ پڑھ سکیں، لہذا اگر امام نے اس کی رعایت نہیں کی ، تو اُس کا یہ عمل مکروہ ہوگا ۔ (اہم مسائل/ج:۵/ص:۸۸)