آیۃ القران

وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ (۱۱)(سورۃ الضحیٰ)

اور جو تمہارے پروردگار کی نعمت ہے، اُس کا تذکرہ کرتے رہنا- (۱۱)(آسان ترجمۃ القران)

اپنا حج خراب ہونے سے بچائیں

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ رَدُّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ(مسلم شريف/ كتاب السلام)

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے پانچ حق ایسے ہیں جو اس کے بھائی پر واجب ہیں، سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا، دعوت قبول کرنا ، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا۔(تفہیم المسلم/ج:۳)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

مکان اور دوکان میں قرآنی آیات جیسے: هذا من فضل ربي وغیرہ آویزاں کرنا یا لکھنا مکروہ ہے، اور اگر ایسی جگہ پر آویزاں کرے جہاں تصویریں ہوں یا ٹی وی چلایا جاتا ہو تو جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس سے قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۵۱)