آیۃ القران

وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍۢ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَـْٔخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ(۶۱)(سورۃ النحل)

اور اگر اللہ لوگوں کو اُن کے ظلم کی وجہ سے (فوراً) اپنی پکڑ میں لیتا تو رُوئے زمین پر کوئی جاندار باقی نہ چھوڑتا لیکن وہ اُن کو ایک معین وقت تک مہلت دیتا ہے۔ پھر جب اُن کا وہ معین وقت آجائے گا تو وہ گھڑی بھر بھی اُس سے آگے پیچھے نہیں ہو سکیں گے(۶۱)(آسان ترجمۃ القران)

بچوں کی قصص الانبیاء جلد 03

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يَجْمَعَ اللَّهُّ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ سَيْفَيْنِ سَيْفًا مِنْهَا وَسَيْفًا مِنْ عَدُوِّهَا (رَوَاهُ أَبَوَدَاوُدَ)

حضرت عوف ابن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی اس امت کے خلاف دو تلواروں کو اکٹھا نہیں کرے گا، ایک تلوار تو خود مسلمانوں کی اور دوسری تلوار ان کے دشمنوں کی۔ (ابوداؤد) توضيح: "سيفين" یعنی بیک وقت اس امت پر دو تلواریں اکٹھی نہیں ہوں گی، اگر دشمن سے جنگ اور جہاد فی سبیل اللہ ہوگا تو آپس میں جنگ نہیں ہوگی ( ہاں اگر منافقین کی ایک جماعت کفار سے مل گئی تو پھر دو تلواریں جمع ہوں گی ) اور اگر دشمن سےجنگ اور جہاد نہیں ہوگا تو پھر آپس میں لڑیں گے (توضیحاتشرح مشکوۃ ج۸ص۱۱۶)

Download Videos

تخلیق پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز سے ہوئی؟

ہمارے اہل سنت والجماعت کا نظریہ ہے کہ اللہ نبی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں اللہ اُمتی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں لیکن اُمتی اور نبی کی مٹی میں فرق ہے اللہ اُمتی کو زمینی مٹی سے بناتے ہیں جب کہ نبی کو جنتی مٹی سے بناتے ہیں اور نبی الانبیاء کو بنایا اس مٹی سے جو جنت الفردوس والی ہے نبی اور اُمتی میں فرق و ہے جو زمین والی مٹی اور جنت والی مٹی میں ہے۔نی الانبیاء اور نبی میں فرق وہ ہے جو جنت اور جنت الفردوس میں ہے۔میری اور آپکی مٹی زمین والی ہے حضرت آدم سے عیسٰی علیہم السلام تو مٹی جنت والی ہے۔نبی الانبیاء کی مٹی جنت الفردوس والی ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے اہل بدعت کو ہم سے اختلاف ہوا۔انہوں نے ہمارا موقف ہم سے نہیں سمجھا اتنا کہدیا کہ دیوبند والے کہتے ہیں کے نبی مٹی سے بنا ہے۔نبی بشر ہے۔اور گرم ہوگئے

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ الٹا جوتا یا چپل اگر درست نہ کیا جائے تو اس سے کام بگڑ جاتا ہے، گھر میں جھگڑے ہوتے ہیں، کام الٹے ہو جاتے ہیں وغیرہ، اس لئے جلد از جلد اس کو سیدھا کر دیا جائے ، یہ عقیدہ رکھنا سراسر غلط ہے، البتہ کسی بھی چیز کو وضع اصلی کے مطابق رکھنا دائرہ ادب و تہذیب میں داخل ہے۔(اہم مسائل/ج : ۲/ ص : ۳۳)