عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَخِيهِ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهَا ، فَإِنَّهُ لَيْسَ ثَمَّ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ لِأَخِيهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ أَخِيهِ ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ (بُخاری شریف: ۶۵۳۴)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اپنے بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ اسے (اس دنیا میں ) معاف کرائے اس لئے کہ آخرت میں دینار و درہم نہیں ہوں گے اس سے اس کے بھائی کیلئے اس کی نیکیاں لی جائیں پس اگر اس کے یہاں نیکیاں نہ ہوئیں تو اس کے مظلوم بھائی کی برائیاں (معاصی ) اس پر ڈال دی جائے گی۔(نصر الباری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹)(سورۃ ق)
اور موت کی سختی سچ مچ آنے ہی والی ہے۔ (اے انسان) یہ وہ چیز ہے جس سے تو بدکتا تھا۔(۱۹)(آسان ترجمۃ القران)
فرمایا (مولانا اشرف علی تھانویؒ نے) اب تو بس مسلمانوں کو چاہیے کہ سب لگ لپٹ کر اللہ تعالی سے دعا کریں مگر افسوس ہے کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہو گیا ہے کہ اللہ میاں دعا قبول نہیں کرتے اور یہ محض خلاف واقعہ ہے مسلمانوں کی دعا تو در کنار اللہ تعالی نے تو شیطان کی دعا کو بھی رد نہیں فرمایا ، منظور فرمائی اور ایسی حالت میں جب کہ وہ مردود کیا جا رہا تھا، چنانچہ ارشاد ہے قَالَ رَبِّ فَأَنظِرۡنِيٓ إِلَىٰ يَوۡمِ يُبۡعَثُونَ (۳۶) قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلۡمُنظَرِينَ (۳۷) إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡوَقۡتِ ٱلۡمَعۡلُومِ (۳۸) اور پھر دعا بھی اتنی بڑی کی ہے کہ کسی نبی نے بھی آج تک نہیں کی۔
قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کو جلانا درست نہیں ، بلکہ قرآن کریم کے ناقابل انتفاع نسخوں کو کسی محفوظ جگہ پاک وصاف کپڑے میں دفن کر دینا چاہیے، یا ان اوراق کو جاری پانی میں ڈال دینا چاہیے۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۳۴)