تحفہ مدارس

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا(ابو داؤد شریف:۴۳۳۹/کتاب الملاحم)

حضرت جریرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کسی قوم میں جو شخص برے کام کا مرتکب ہو اور قوم کے لوگ قدرت کے باوجود اس شخص اور اس کے کام کو تبدیل نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنا عذاب ان لوگوں کی موت آنے سے قبل ہی پہنچا دیتا ہے۔(ابو داؤد شریف مترجم/ج:۳/ص:۳۷۶)

آیۃ القران

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَصِفُوْنَ(۹۶)(سورۃ المؤمنون)

(لیکن جب تک وہ وقت نہ آئے) تم برائی کا دفعیہ ایسے طریقے سے کرتے رہو جو بہترین ہو۔ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ہم خوب جانتے ہیں۔(۹۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی بےہودگیوں کا اور ان کی طرف سے جو تکلیفیں پہنچ رہی ہیں ان کا جواب حتی الامکان نرمی، خوش اخلاقی اور احسان سے دئیے جائیے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​​​اے اہل دنیا ! تم کو لحد یاد ہے ؟

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اے اہل دنیا! جان لو کہ تم کو بھی ایک دن مرنا ہے ـ موت کے بعد اٹھنا اور اپنے نیک و بد اعمال کی جزا اور سزا کو پہنچنا ہے ـ پس دنیا کے چند روز جینے پر مت پھولو اور موت کو کبھی نہ بھولو ـ دنیا مصیبت کا گھر ہے ـ فنا ہونا اس کا مشہور ہے اور دھوکہ اس کا شعار ہے ـ اس کی ہر ایک چیز کا انجام زوال ہے اور اس کا ہمیشہ کسی کے پاس رہنا محال ہے ـ جب آدمی کو اس میں تھوڑا آرام آتا ہے تو اس کے عوض برسوں کا رنج سامنے آتا ہے ـ موت ہر ایک کے سر پر قائم ہے اور اس کا ذائقہ چکھنا سب کو لازم ہے ـ خدا تعالٰی کے بندو! آج تمہارا دنیا میں ایسا حال ہے جیسا تم سے پہلے لوگوں کا تھا جو تم سے عمر میں ذیادہ، طاقت میں قوی، آبادی کثیر اور مکانات میں اعلٰی تھے ـ مگر زمانہ کے انقلاب سے آج ان کی آواز بھی نہیں نکلتی ـ ان کے جسم قبروں میں سڑ گئے، شہر اجڑ گئے اور مکانات گر گئے ـ یا وہ محالت ( محلات) عالیشان گاؤ تکیے اور مخملی فرش تھے یا اب پتھر اور اینٹیں، خاک گور اور گوشئہ لحد ہے ـ کیا تمہیں کچھ شبہ ہے کہ جیسا اُن کا حال ہوا وہی تمہارا نہ ہوگا ؟وہی تنہائی نہ ہوگی اور وہی خاک میں یہ جسم کیڑوں کی خوراک نہ ہوگا ؟؎ سنورتے تھے کہ اک عالم کی آنکھیں ہم کو دیکھیں گی خبر کیا تھی ہماری مجلسیں ماتم کو دیکھیں گی! ستم ہے جامہ ہستی کا اس تن سے جدا ہونا لباس تنگ ہے اترے گا آخر دھجیاں ہوکر! جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹی ہے زندگی آپ ہی آپ کٹتی ہے نظر غور سے جو دنیا کی حالت دیکھی برپا ہم نے ہر روز یہاں کی قیامت دیکھی

Naats

اہم مسئلہ

بلا عذر شرعی جماعت کی نماز کو ترک کرنا بہت بڑی محرومی ہے ، اور اسلام کے بڑے شعار کو ترک کرنا ہے ، فقہاء کرام کے نزدیک اس جماعت چھوڑنے والے کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی اور وہ گنہگار ہوگا ، حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " لم تقبل منه الصلوة التي صلى “۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۲)