جمع الجوامع (الجامع الکبیر) جلد ٢

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ فَيَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً(مسلم شریف:۲۸۱۳)

حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، ابلیس کا تخت سمندر پر ہوتا ہے۔ پس وہ اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے تاکہ وہ لوگوں کو فتنہ میں ڈالیں۔ پس ان لشکر والوں میں سے اس کے نزدیک بڑے مقام والا وہی ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ فتنہ ڈالنے والا ہو ۔(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَهٗؕ(۳)بَلٰى قٰدِرِیْنَ عَلٰۤى اَنْ نُّسَوِّیَ بَنَانَهٗ(۴)(سورۃ القیامہ)

کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرسکیں گے ؟(۳)کیوں نہیں ؟ جبکہ ہمیں اس پر بھی قدرت ہے کہ اس کی انگلیوں کے پور پور کو ٹھیک ٹھیک بنادیں۔(۴)(آسان ترجمۃ القران) فرمایا جارہا ہے : کہ ہڈیوں کو جمع کرلینا تو بہت معمولی بات ہے، اللہ تعالیٰ تو انسان کی انگلیوں کے ایک ایک پورے دوبارہ ٹھیک ٹھیک اسی طرح دوبارہ بنانے پر قادر ہیں، جیسے وہ شروع میں تھے، انگلیوں کے پورے کا خاص طور پر اس لئے ذکر فرمایا گیا ہے کہ ان پوروں میں جو باریک باریک لکیریں ہوتی ہیں، وہ ہر انسان کی دوسرے سے الگ ہوتی ہیں، اسی وجہ سے دنیا میں دستخط کے بجائے انگوٹھے کے نشان کو استعمال کیا جاتا ہے، ان لکیروں میں اتنا باریک باریک فرق ہوتا ہے کہ اربوں پدموں انسانوں کی انگلیوں کے اس فرق کو یاد رکھ کر پھر دوبارہ ویسی ہی لکیریں بنادینا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے لئے ممکن نہیں ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

بے وقوف کون ؟

کہتے ہیں کہ ایک بہت بڑے سیٹھ نے ایک ایسے شخص کو نوکر رکھا۔ جو دماغ کا موٹا تھا۔ جب امیر شخص کام کاج سے فارغ ہوکر گھر آتا تو تھکاوٹ اور ٹینشن دور کرنے کے لیے اس #بیوقوف سے الٹے سیدھے سوال کرتا۔ اور وہ بیچارہ اپنی تھوڑی سی عقل کے مطابق جواب دیتا۔ جسے سن کر وہ سیٹھ ہنس ہنس کر دہرا ہوجاتا یوں اسکی سارے دن کی تھکاوٹ دور ہو جاتی ایک دن اس امیر آدمی کے ذہن میں خیال آیا کیونہ اس بیوقوف کا امتحان لیا جاۓ۔۔۔ تو اس نے ایک سفید چھڑی اس بیوقوف کو دیتے ہوۓ کہا۔۔۔۔ یہ چھڑی تم اس شخص کو دوگے جو تمہیں اپنے سے بھی زیادہ بیوقوف ملے““۔۔۔ وقت گزرتا گیا۔ وہ امیر شخص شدید بیمار ہوگیا۔ ایک دن اس نے اپنے بیوقوف نوکر کو بلا کر کہا۔ ”تم مجھے معاف کردو۔ تمہیں تھوڑے سے پیسو کا لالچ دے کر۔ کچھ دیر کی خوشی حاصل کرنے کے لیےمیں تمہارے جذبات سے کھیلتا رہا۔“ نوکر کی آنکھوں میں آنسو آگۓ۔۔۔ کہنے لگا۔۔ ”مالک آپ آج ایسی باتیں کیوں کر رہے ہو؟“ اس امیر شخص نے جواب دیا۔۔۔۔۔ ”میں بہت دور جا رہا ہوں“۔۔۔۔ نوکر۔۔۔ جہاز پر جارہے ہو یا گاڑی میں؟ سیٹھ۔۔ آبدیدہ ہوکر وہاں نہ تو جہاز سے جایا جاتا ہے اور نہ ہی گاڑی سے۔ بس ملک الموت اۓ گا اورمجھے لے جاۓ گا۔۔ نوکر۔۔۔ اچھا پھر آپ نے وہاں کے لیے گاڑیاں توخریدی ہوں گی؟۔۔ سیٹھ۔۔۔ نہیں۔۔۔ نوکر۔۔۔اچھا خدمت کے لیے نوکر چاکر تو ہونگے نا۔ اور رہنے کے لیے بہت بڑا بنگلہ بھی خریدا ہوگا۔ کیا اپنے سامان پیک کروالیا۔۔۔؟ سیٹھ۔۔۔ نہیں وہاں کے لیے میرے پاس نہ تو بنگلہ ہے نہ ہی نوکر چاکر۔۔۔ اور وہاں خالی ہاتھ جاناپڑتا ہے۔۔ نوکر حیران ہوتے ہوۓ۔۔۔ پھر آپ واپس کب آٶ گے؟ سیٹھ۔۔ جو ایک مرتبہ وہاں چلا جاۓ واپس نہیں آتا۔ ہمیشہ وہیں رہتا ہے۔۔۔ وہ بیوقوف نوکرتھوڑی دیر کے لیے تو وہیں کھڑا کچھ سوچتا رہا۔ پھر اچانک واپس اپنے کمرے کی طرف بھاگا۔ جب واپس ایا تو اسکے ہاتھ میں وہی سفیدچھڑی تھی۔۔ اس نے وہ سفید چھڑی اپنے مالک کو تھما دی۔۔۔ سیٹھ یہ دیکھ کر حیران ہوگیا۔ اور وجہ پوچھی تو نوکر کہنے لگا۔۔۔ مالک کافی عرصہ پہلے اپ نے یہ چھڑی مجھے دی تھی اور کہا تھا یہ اس کو دینا جو تمہیں اپنے سے زیادہ بیوقوف ملے مالک مجھے اس دنیا میں سب سے زیادہ بیوقوف اپ لگے ہو۔ جہاں کچھ عرصہ رہنا تھا وہاں دن رات محنت کرکے عالیشان بنگلہ بنوایا۔ خدمت کے لیے نوکر چاکر رکھے۔ گاڑیاں اکٹھی کیں۔ جہاں ہمیشہ کے لیے رہنا تھا وہاں کے لیے کچھ بھی نہیں کمایا۔۔ اب میں اپنے سے زیادہ بیوقوف انسان کے ساھ مزید نہیں رہ سکتا۔ یہ کہ کر وہ وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک پیغام ہے ہم سب کے لیے۔۔۔ اس عارضی دنیا میں رہ کر کیا ہم سبھی دنیا کا بےجا مال و متاع اکٹھا کرنے میں تو نہیں لگ گۓ۔ یا اپنے ہمیشہ والے گھر کے لیےبھی کچھ اکٹھا کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔ ایک مرتبہ سوچیے گا ضرور۔۔۔ موت کا کوٸی بھروسہ نہیں کب اجاۓ۔ جو چند لمحے باقی ہیں انہیں غنیمت جانیے۔ اپنے انتہاٸی مصروف وقت میں سے کچھ وقت اپنی آخرت کی تیاری میں بھی صرف کریں۔ یہی اپکی اصل کماٸی ہوگی۔ دنیا کا مال تو دنیا میں ہی رہ جاۓ گا۔۔۔ جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے۔ یہ عبرت کی جا ٕٕ ہے تماشہ نہیں ہے۔

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص پہلی رکعت میں ہی سورہ ناس پڑھ دے، تو اس کو چاہیے کہ دوسری رکعت میں بھی اسی سورت کو پڑھ کر نماز پوری کرے۔ (اہم مسائل/ج:۶/ص:۶۱)