عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ(بُخاری:۱۹۰۳)
حضرت ابو ہریرہ رضِي اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ، اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠(۳۴)(سورۃ النور)
اور ہم نے وہ آیتیں بھی اتار کر تم تک پہنچا دی ہیں جو ہر بات کو واضح کرنے والی ہیں اور ان لوگوں کی مثالیں بھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں، اور وہ نصیحت بھی جو اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے کارآمد ہے۔(۳۴)(آسان ترجمۃ القران)
مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔
روزہ کی حالت میں ٹیلی ویژن دیکھنا۔ قرآن کریم میں روزہ کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ آدمی میں تقویٰ کی صفت پیدا ہو، جس سے معلوم ہوا کہ جو چیز بھی تقوی کے تقاضہ کے خلاف ہوگی ، وہ روزہ کی حالت میں بدرجہ اولی ممنوع قرار پائے گی ، اور اس کی وجہ سے اگر چہ روزہ ضابطہ کے مطابق نہ ٹوٹے ، لیکن ایسا شخص ثواب سے ضرور محروم رہے گا؛ لہذا جو مرد روزہ کی حالت میں فلمیں اور عریاں پروگرام دیکھتے ہیں وہ سخت گنہگار ہیں ، اور روزہ کے ثواب سے محروم ہیں ۔ اسی طرح جو عورتیں لطف اندوزی کے لئے مردوں کو دیکھیں وہ بھی ثواب سے محروم رہیں گی؛ لیکن محض ان باتوں کی وجہ سے فقہی طور پر روزہ ٹوٹنے کا حکم نہیں دیا جائے گا(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۷۶)