آیۃ القران

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶)(سورۃ سبا)

کہہ دو کہ : میرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے، رزق کی فراوانی کر دیتا ہے، اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگی کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو سمجھتے نہیں ہیں(۳۶)(آسان ترجمۃ القران)

حضرت عثمانؓ غنی کے سو قصّے

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي(بُخاری شریف: ۵۶۷۱)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز کسی دُکھ کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اور اگر موت کی تمنا کرنی ہی ہے تو کہے: اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہے زندہ رکھ، اور جب میرے لئے موت بہتر ہو مجھے دنیا سے اٹھا لے(تحفۃ القاری)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

Naats

اہم مسئلہ

بسا اوقات کسی کی آمد کے عین موقع پر لائٹ چلی جاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ ” آپ آئے تو لائٹ گئی“ یہ بدفالی ہے، جو شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح جب کوئی بات کہتے ہوئے لائٹ آجاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ بات صحیح ہے، اس لئے لائٹ آگئی یہ فال نیک ہے، جو شرعاً جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۸)