عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ(بُخاری : ۲۶۹۷)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے ہمارے دین میں ازخود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ مردود ہے ۔
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳)یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)(سورۃ النور)
یاد رکھو کہ جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑچکی ہے، اور ان کو اس دن زبردست عذاب ہوگا۔(۲۳)جس دن خود ان کی زبانیں ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف اس کرتوت کی گواہی دیں گے جو وہ کرتے رہے ہیں۔(۲۴)(آسان ترجمۃ القران)
ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ
روزے کی حالت میں لفافہ کی گوند زبان سے چاٹنا روزے کی حالت میں لفافے کی گوند کو اپنی زبان سے تر کرنا مکروہ ہے، کیوں کہ گوند میں ذائقہ ہوتا ہے، اور روزے کی حالت میں کسی بھی چیز کے ذائقے کو چکھنا مکروہ ہے، البتہ اگر انگلی میں تھوک لیکر اس سے گوند کو تر کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۴)