دامن گلزار

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ(مسلم: ۱۶۲۲)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا :’’ اپنا ہبہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے ، پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے ۔‘‘

آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اُولٰٓئِكَ فِی الْاَذَلِّیْنَ(۲۰)(سورۃ المجادلہ)

بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ذلیل ترین لوگوں میں شامل ہیں۔(۲۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علم دین حاصل کرنے میں خلوص نہ ہو تب بھی فائدے سے خالی نہیں

جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ‌۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا

Naats

اہم مسئلہ

غیر مسلم فقراء کو زکوة دینا بعض لوگ غیر مسلم فقراء کو زکوۃ دے دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی زکوۃ ادا ہوگئی، جبکہ اس صورت میں زکوۃ ادا نہیں ہوئی، کیوں کہ زکوۃ کا مصرف،صرف مسلمان فقراء ہیں، اس لئے ان پر دوبارہ اتنی زکوٰہ مسلمان غریبوں کو دینا لازم ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۱۳۵)