درسِ مشکوۃ جلد 1

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ قِيلَ : وَمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ(بُخاری شریف:۶۰۱۶)

حضرت ابو شریح سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم وہ مسلمان نہیں بخدا وہ مسلمان نہیں واللہ وہ مسلمان نہیں عرض کیا گیا کون یا رسول الله ؟ فرمایا وہ جس کا پڑوسی اس کے ضرر سے محفوظ نہ رہے۔(نصر الباری)

آیۃ القران

قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَۙ(۱۱)وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۲)(سورۃ الزمر)

کہہ دو کہ : مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی اس طرح عبادت کروں کہ میری بندگی خالص اسی کے لیے ہو۔(۱۱) اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلا فرمانبردار میں بنوں۔(۱۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : اس میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ جو شخص دوسروں کو کسی نیکی کی دعوت دے، اسے چاہیے کہ پہلے خود اس پر عمل کرکے دکھائے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.

Naats

اہم مسئلہ

عبادتوں میں ریاء ( دکھلاوا ) حرام ہے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے کہ عبادتوں میں اخلاص واجب ہے اور ریاء و دکھلاوا حرام ہے، اپنی عبادتوں میں اللہ کی رضا کا مقصود ہونا اخلاص ہے کسی اور چیز کا مقصود ہو نا ریاء ہے، آپ ﷺ نے ریاء کو شرک اصغر فرمایا ہے، اگر کوئی شخص اس لئے نماز پڑھے کہ لوگ ترک صلوۃ کرتے ہوئے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے ، یا کوئی طالب علم نماز چھوڑنے پر سزا کے ڈر سے نماز پڑھے تو یہ بھی ریاء میں داخل ہے ، اس طرح سے پڑھی جانیوالی نماز صحیح تو ہو جائے گی مگر ثواب سے خالی ہوگی ، کیوں کہ صحت ثواب کو اور ثواب صحت کو مستلزم نہیں ہے صحت شرائط و ارکان سے متعلق ہے اور ثواب اخلاص سے ، لہٰذا جب کوئی عبادت کی جارہی ہو تو اخلاص کے ساتھ کی جائے تا کہ وہ صحیح بھی ہو جائے اور آخرت میں ثواب بھی حاصل ہو اور یہی عبادت کی غرض ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۰۷)