سیرت خلفائے راشدینؓ

حدیث الرسول ﷺ

أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعُ رَحِمٍ(مسلم شریف:۲۵۵۶)

محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی کہ ان کے والد نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘

آیۃ القران

وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠(۱۴)(سورۃ النساء)

اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدود سے تجاوز کرے گا، اسے اللہ دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس کو ایسا عذاب ہوگا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا۔(۱۴)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

مغرب اور وتر میں قصر نہیں بعض لوگ سفر شرعی (جس کی مسافت تقریباً ساڑھے ستتر کلومیٹر ہے ) میں نکلتے ہیں، تو یہ سمجھتے ہیں کہ مغرب اور وتر میں بھی قصر ہے ، یعنی ان کی بھی دو رکعت ہی پڑھی جائے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے، مغرب اور وتر کی نماز دوران سفر تین تین رکعات ہی ہیں ، ان میں کوئی قصر نہیں۔(اہم مسائل/ج:۷/ص:۷۷)