صدائے قرآن

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِيرُ ‏"‏‏(بُخاری شریف: ۵۹۴۹)

نبی ﷺ نے فرمایا : ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہوتی ہیں“(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُوْلُوْا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ (۲)(سورۃ العنکبوت)

کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا کہ بس وہ یہ کہہ دیں کہ : ہم ایمان لے آئے اور اُن کو آزمایا نہ جائے ؟ (۲)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

Naats

اہم مسئلہ

بعض علاقوں میں یہ رواج ہوتا ہے کہ جس عورت کا کوئی بھائی نہیں ہوتا ، وہ کسی اجنبی شخص کو اپنا منہ بولا بھائی بنا لیتی ہے، اسی طرح جس آدمی کی کوئی بہن نہیں ہوتی ، وہ کسی اجنبیہ عورت کو اپنی منہ بولی بہن بنالیتا ہے، اور اس منہ بولے بھائی یا بہن کو حقیقی بھائی بہن کا درجہ دے کر اس سے پردہ بھی نہیں کیا جاتا ہے، جب کہ شرعاً منہ بولے بھائی یا بہن کی کوئی حیثیت نہیں، وہ اجنبی ہیں ، اور اُن سے پردہ ضروری ہے۔(اہم مسائل/ج:۶)