آیۃ القران

وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا (۲۳)إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَدًا (۲۴)(سورۃ الکہف)

اور (اے پیغمبر!) کسی بھی کام کے بارے میں کبھی یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کرلوں گا، ﴿۲۳﴾ ہاں ( یہ کہو کہ ) اللہ چاہے گا تو ( کرلوں گا ) اور جب کبھی بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرلو، اور کہو: ” مجھے اُمید ہے کہ میرا رب کسی ایسی بات کی طرف میری رہنمائی کردے جو ہدایت میں اس سے بھی زیادہ قریب ہو ۔ (آسان ترجمۃ القران)

علاج الامراض

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ عِيَاضٍ بْنِ حِمَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ " أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلاثَهُ " : ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُوَفَّقٌ وَ رَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ وَ عَفِيفٌ مُتَعَفِّفُ ذُوعِيَالٍ (رَوَاهُ مُسْلِمٌ)

حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ تین قسم کے لوگ جنتی ہیں، انصاف کرنے والا حکمران جسے بھلائی کی توفیق ملی ہو، مہربان آدمی جس کا دل ہر رشتہ دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم ہو، وہ پاک دامن جو عیال دار ہونے کے باوجو د سوال سے بچنے والا ہو( طریق الصالحین ج۲ ص۱۳۷مسلم )

Download Videos

بزرگوں کی تواضع

جن بزرگوں کی باتیں سن اور پڑھ کر ہم لوگ دین سیکھتے ہیں۔ ان کے حالات پڑھنے سے معلوم ہو گا کہ وہ لوگ اپنے آپ کو اتنا بے حقیقت سمجھتے ہیں جس کی حد و حساب نہیں۔ چنانچہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ ارشاد میں نے اپنے بے شمار بزرگوں سے سنا وہ فرماتے تھے کہ : میری حالت یہ ہے کہ میں ہر مسلمان کو اپنے آپ سے فی الحال .. اور ہر کافر کو احتمالا اپنے آپ سے افضل سمجھتا ہوں ” اور کافر کو اس وجہ سے کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو کبھی ایمان کی توفیق دیدے. اور یہ مجھ سے آگے بڑھ جائے“۔ ایک مرتبہ حضرت تھانوی قدس اللہ سرہ کے خلیفہ خاص حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مفتی محمد حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ حضرت تھانوی صاحب کی مجلس میں بیٹھتا ہوں تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ جتنے لوگ مجلس میں بیٹھے ہیں۔... سب مجھ سے افضل ہیں اور میں ہی سب سے زیادہ نکما اور ناکارہ ہوں ...... حضرت مفتی محمد حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سن کر فرمایا کہ میری بھی یہی حالت ہوتی ہے.. دونوں نے مشورہ کیا کہ ہم حضرت تھانوی کے سامنے اپنی یہ حالت ذکر کرتے ہیں معلوم نہیں کہ یہ حالت اچھی ہے۔ یا بری ہے۔ چنانچہ یہ دونوں حضرات حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور اپنی حالت بیان کی کہ حضرت آپ کی مجلس میں ہم دونوں کی یہ حالت ہوتی ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں فرمایا کہ کچھ فکر کی بات نہیں۔ اس لئے کہ تم دونوں اپنی یہ حالت بیان کر رہے ہو۔ حالانکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب میں بھی مجلس میں بیٹھتا ہوں تو میری بھی یہی حالت ہوتی ہے کہ اس مجلس میں سب سے زیادہ نکما اور ناکارہ میں ہی ہوں۔ یہ سب مجھ سے افضل ہیں۔ یہ ہے تواضع کی حقیقت ارے جب تواضع کی یہ حقیقت غالب ہوتی ہے تو پھر انسان تو انسان ... آدمی اپنے آپ کو جانوروں سے بھی کمتر سمجھنے لگتا ہے۔ )

Naats

اہم مسئلہ

لڑکی جب رخصت ہو کر سسرال چلی جاتی ہے، تو شوہر کے تابع ہو کر سسرال ہی اس کا وطن بن جاتا ہے؛ البتہ جب میکہ جو اس کا پہلے سے وطن اصلی ہے وہ اس وقت تک وطن اصلی باقی رہے گا، جب تک کہ عرف کے اعتبار سے وہاں کی آمد ورفت، اور قیام نسبتاً سسرال سے زائد ہو، اور جب وہ مستقل سسرال میں قیام کرنے لگے، اور میکہ میں عارضی طور پر آنے جانے لگے، تو اب اس کا میکہ اس کا وطن اصلی باقی نہ رہے گا اور میکہ میں پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں قصر کرے گی۔ ( بہشتی زیور ۵۰/۲، فتاوی محمودیه ۵۰۱/۷)(ماخوذ: کتاب النوازل ۴۵۲/۵ )