علمی لطائف

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه(مشکوٰۃ المصابیح:۳۲۵۹)

حضرت حکیم بن معاویہ قشیریؒ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ! ہم‌میں سے کسی کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: کہ جب تم کھاؤ ، تو اس کو بھی کھلاؤ ، جب پہنو تو اس کو بھی پہناؤ ، اور چہرے پر مت مارو، اور اس کو برا مت کہو، اور گھر کے علاوہ میں علاحدگی مت اختیار کرو ۔ (احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ )(الرفيق الفصیح)

آیۃ القران

قُلْ لَّا تُسْئَلُوْنَ عَمَّاۤ اَجْرَمْنَا وَ لَا نُسْئَلُ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(۲۵)(سورۃ سبا)

کہو کہ : ہم نے جو جرم کیا ہو، اس کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا جائے گا، اور تم جو عمل کرتے ہو، اس کے بارے میں ہم سے سوال نہیں ہوگا۔(۲۵)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

دنیا کی لذتوں سے کنارہ کشی :

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ اپنے کسی سفر میں روانہ ہوۓ، جب گرمی بہت محسوس ہوئی تو پگڑی منگوائی اور باندھ لی پھر فوراﹰ اتارڈالی ـ ان سے عرض کیا گیا: اے امیر المومنین! آپ نے اسے کیوں اتار دیا ہے؟ اس نے تو آپ کو گرمی سے بچانا تھا۔ فرمایا: مجھے کچھ اشعار یاد آ گئے تھے جن کو پرانے زمانہ کے لوگوں نے کہا ہے وہ اشعار یہ ہیں ۔ عربی اشعار کا ترجمہ : ❶ وہ آدمی جس کے چہرے کو دھوپ لگتی ہے یا غبار پڑتا ہے تو اس کے عیب دار اور پراگندہ ہونے سے ڈرتا ہے ـ ❷ اور سایہ ڈھونڈتا ہے تاکہ اس کی ترو تازگی قائم رہے ـ یہ عنقریب ایک دن قبر میں خاک آلود ہوگا ـ ❸ ایسے تاریک گڑھے میں غبار آلود اور وحشت میں ہوگا اور تحت الثری ( ساتوں زمینوں کے نیچے مقام سجین میں جہاں کافروں اور بدکاروں کی روحیں ڈالی جاتی ہیں، میں طویل عرصہ گزارے گا ـ (فائدہ) مذکورہ اشعار کے ساتھ علامہ ذہنی رح نے یہ شعر بھی ذکر کیا ہے : ترجمہ : اے نفس ردی ہونے سے پہلے ( آخرت کی) تیاری کرلے،جہاں تو نے ( ہر حال میں) پہنچنا ہے تو فضول نہیں پیدا کیا گیا ـ

Naats

اہم مسئلہ

ان مواقع میں اذان سنت ہے : فرض نماز کے وقت ، بوقتِ ولادت بچہ کے کان میں ، آگ لگنے کے وقت، کفار سے جنگ کے وقت ، مسافر کو جب شیاطین ظاہر ہو کر ڈرائیں ، غم کے وقت ، غضب کے وقت ، جب مسافر راستہ بھول جائے ، جب کسی آدمی یا جانور کی بد خلقی ظاہر ہو تو اُس کے کان میں ، اور جب کسی کو مرگی آئے ۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۴۷)