آیۃ القران

اَفَمَنْ كَانَ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ كَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ(۱۴)(سورۃ محمد)

اب بتاؤ کہ جو لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن راستے پر ہوں، کیا وہ ان جیسے ہوسکتے ہیں جن کی بدکاری ہی ان کے لیے خوشنما بنادی گئی ہو، اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوں ؟(۱۴)(آسان ترجمۃ القران)

فتاویٰ محمودیہ جلد 28

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ(نسائی: ۴۵۴)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ شروع شروع میں نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی ، پھر سفر کی نماز اسی طرح رہنے دی گئی اور حضر ( اقامت ) کی نماز ( چار رکعت ) مکمل کر دی گئی ۔

Download Videos

نیک بننے کا مراقبہ

ایک شخص ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کے پاس آیا اور کہا کوئی ایسا طریقہ بتائیے ۔ جس سے میں بڑے کام کرتا رہوں اور گرفت نہ ہو حضرت ابراہیم نے فرمایا پانچ باتیں قبول کرلو پھر جو چاہے کر تُجھے کوئی گرفت نہ ہوگی ۔ (۱)اول یہ کے جب تو کوئی گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا اس نے کہا یہ تو بڑا مشکل ہے کہ رازق وہی ہے پھر میں کہاں سے کھاؤں؟ فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے (۲)دوسرے یہ کہ اگر تو کوئی گناہ کرنا چاہے تو اس کے ملک سے باہر نکل کر کر اس نے کہا تمام ملک ہی اس کا ہے پھر میں کہاں نکلوں؟ فرمایا تو یہ بات بہت بڑی ہے کہ جس کے ملک میں رہو اس کی بغاوت کرنے لگو (۳) تیسرے یہ کہ جب کوئی گناہ کرے تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تُجھے نہ دیکھے اس نے کہا یہ تو بہت ہی مشکل ہے اس لیے کے وہ تو دلوں کا بھید بھی جانتا ہے فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رہے اور اسی کے سامنے گناہ کرے (۴)چوتھے یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئےتو اسے کہہ کہ ذرا ٹھہر جا مجھے توبہ کرلینے دے اس نے کہا وہ مہلت کب دیتا ہے ؟ فرمایا یہ تو مناسب ہے کہ اس کے آنے سے پہلے ہی توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ (۵)پانچویں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ہوا کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا کہ میں نہیں جاتا اس نے کہا کہ وہ زبردستی بھی لے جائیں گے فرمایا تو اب خود ہی سوچ لے کہ کیا گناہ تُجھے زیادہ عزیز ہے وہ شخص قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ہو گیا

Naats

اہم مسئلہ

بات ختم کرتے وقت یا رخصت کرتے وقت خدا حافظ کہنا کسی شخص کو رخصت کرتے وقت ، یا فون پر بات ختم کرتے وقت خدا حافظ کہنا جائز ہے لیکن مسنون اور افضل طریقہ یہ ہے کہ ” السلام علیکم“ یا ”أستودع الله دینک“ یا جو دعائیں آپ ﷺ سے منقول ہیں وہ پڑھی جائیں۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۳۶)