آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ(۴)(سورۃ النمل)

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ہم نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں خوشنما بنادیا ہے۔اس لیے وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں۔(۴)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی ضد کی وجہ سے انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے سارے برے اعمال کو اچھا سمجھتے ہیں، اور ہدایت کی طرف نہیں آتے۔(آسان ترجمۃ القران)

قادیانی شبہات کے جوابات

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يَعِيبُ عَلَى الصَّائِمِ صَوْمَهُ وَلَا عَلَى الْمُفْطِرِ إِفْطَارَهُ(ترمذی:۷۱۲)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں سفر کرتے تو نہ آپ روزہ رکھنے والے کے روزہ رکھنے پر نکیر کرتے اور نہ ہی روزہ نہ رکھنے والے کے روزہ نہ رکھنے پر۔

Download Videos

تخلیق پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز سے ہوئی؟

ہمارے اہل سنت والجماعت کا نظریہ ہے کہ اللہ نبی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں اللہ اُمتی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں لیکن اُمتی اور نبی کی مٹی میں فرق ہے اللہ اُمتی کو زمینی مٹی سے بناتے ہیں جب کہ نبی کو جنتی مٹی سے بناتے ہیں اور نبی الانبیاء کو بنایا اس مٹی سے جو جنت الفردوس والی ہے نبی اور اُمتی میں فرق و ہے جو زمین والی مٹی اور جنت والی مٹی میں ہے۔نی الانبیاء اور نبی میں فرق وہ ہے جو جنت اور جنت الفردوس میں ہے۔میری اور آپکی مٹی زمین والی ہے حضرت آدم سے عیسٰی علیہم السلام تو مٹی جنت والی ہے۔نبی الانبیاء کی مٹی جنت الفردوس والی ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے اہل بدعت کو ہم سے اختلاف ہوا۔انہوں نے ہمارا موقف ہم سے نہیں سمجھا اتنا کہدیا کہ دیوبند والے کہتے ہیں کے نبی مٹی سے بنا ہے۔نبی بشر ہے۔اور گرم ہوگئے

Naats

اہم مسئلہ

روزہ کی حالت میں لواطت اور مشت زنی۔ لواطت انتہائی بدترین گناہ اور قابل لعنت عمل ہے، بالخصوص روزہ کے دوران اس عمل کا ارتکاب شرم ناک جرم ہے، اس سے فاعل و مفعول دونوں کا روزہ ٹوٹ جائے گا، خواہ انزال ہو یا نہ ہو ؟ البتہ کفارہ لازم نہیں ہے۔ اسی طرح مشت زنی بھی گناہ ہے، جس کی وجہ سے اگر انزال ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور صرف قضا لازم ہوگی ، کفارہ نہیں ۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۷۹)