قربانی اور ذو الحجہ کے فضائل ومسائل

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ (بُخاری شریف : ۵۷۲۳)

نبی ﷺ نے فرمایا: بخار دوزخ کا جوش ہے، پس اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًا(۸)(سورۃ المزمل)

اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو، اور سب سے الگ ہو کر پورے کے پورے اسی کے ہو رہو۔ (۸)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

مسلم لڑکیوں کا ارتداد، ذمہ دار کون؟

اس وقت سوشل میڈیا پر مسلمان لڑکیوں کے ارتداد کے تعلق سے زبردست بحث جاری ہے۔ معلوم نہیں آیا ان واقعات کی تعداد اتنی ہی زیادہ ہے جتنی بیان کی جارہی ہے یا یہ صرف اتنی ہے جو ہندوستان یا کسی غیر مسلم معاشرے میں ہمیں اپنی کمیوں کے باعث کبھی کبھی ادا کرنی پڑ جاتی ہے۔ بہرحال علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ایک مسلمان کا مرتد ہو جانا بھی مسلمانوں کے لیے مصیبت کبری ہے، بالخصوص عورتوں کا ارتداد، معاذ اللہ ! معاذ اللہ ! بڑا مہلک ہوگا ، خدا نہ کرے کہ عورتوں میں اس قسم کی تحریک سرایت کر جائے۔ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک صدی قبل جس خدشے کا اظہار کیا تھا آج وہ حقیقت کا روپ دھار کر مسلم معاشرہ کو ڈس رہا ہے۔ مسلمان لڑکیوں میں بڑھتے ہوئے فتنہ ارتداد نے مسلم معاشرہ کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جس تیزی کے ساتھ فتنہ ارتداد مسلم لڑکیوں میں پھیل رہا ہے یہ مقام فکر و تدبر ہے۔ فتنہ ارتداد کی روک تھام اور ایمانی تحفظ و بقا کے سلسلے میں مستقل لائحہ عمل بنانے اور زمینی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے، اور ان اسباب و وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت ہے جن پر دہائیوں سے باتیں ہو رہی ہیں ؛ لیکن ان کو حل کرنے کی خاطر خواہ کامیاب کوشش بظاہر نظر نہیں آرہی ہے۔ جو حضرات فتنہ ارتداد کے سد باب کے لیے کمر بستہ ہیں یا تو اُن کی رسائی بہت محدود ہے یا اُن کے وسائل بڑے پیمانے پر کام کرنے سے مانع ہیں ، جن کو یہ دونوں چیزیں حاصل ہیں اُن کی ترجیحات میں اب تک یہ فتنہ ارتداد شامل نہیں ہو سکا ہے؛ حالاں کہ فتنہ ارتداد ایسا زبردست زہر ہلاہل ہے جو نہ صرف مسلم معاشرہ کو ذلت و نکبت کی جانب دھکیل رہا ہے؛ بلکہ اس کی وجہ سے آنے والی نسل بھی مذہب اسلام سے دور اور بیزار ہوسکتی ہے۔ ایک تحقیقی جائزہ: (۱) با ضابطہ ایسے ہندو جوانوں کی ایک ٹیم تیار کی گئی ہے جنھیں فنڈنگ کی جاتی ہے، جن کا کام ہی محبت کے نام پر مسلمان لڑکیوں کو تباہ و برباد کرنا ہے، یہ لوگ پہلے ہمدردی کے نام پر کسی مسلمان لڑکی سے قریب ہوتے ہیں، پھر محبت کا فریب دیتے ہیں، اور شادی کا وعدہ کرتے ہیں، اور پھر جنسی استحصال کا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے۔ (۲) جو مسلمان لڑکیاں دینی ذہن یا گھر کی تربیت کی وجہ سے کچھ محتاط ہوتی ہیں ، اُن کو قابو میں لانے کے لیے دوسری غیر مسلم لڑکیوں کا سہارا لیا جاتا ہے، وہ لڑکیاں اُس لڑکی سے دوستی کرتی ہیں اور پھر غیر مسلم لڑکوں سے دوستی کراتی ہیں۔ (۳) موبائیل اور زیراکس کی دوکانوں کے ذریعے بھی مسلمان لڑکیوں کے نمبر، اُن کی تصویر میں اور دوسری معلومات اُن لڑکوں تک پہونچائی جا رہی ہے، جو اس کام پر لگے ہوئے ہیں۔ (۴) مسلمان لڑکیوں کو ورغلانے اور دام فریب میں پھنسانے کے لیے روپے پیسے کا بھی بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ سد باب: یہ صورت حال ایسی سنگین ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے، پانی سر سے نہیں چھت سے اُونچا ہوتا جارہا ہے ، جس کے لیے چند باتیں ضروری ہیں: (۱) اسلامی نظام کے مطابق مسلمان بچیوں کو پردے کا پابند بنایا جائے ، اُن میں حیاداری ، عفت و عصمت کی حفاظت کا جذبہ پیدا کیا جائے۔ (۲) مخلوط نظام تعلیم سے اپنی بچیوں کو بچایا جائے اور جو لڑکیاں اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ رہی ہیں ، اُن کی دینی تعلیم و تربیت کا خیال رکھا جائے۔ لو جہاد، مسلمان لڑکیوں کا ارتداد، احتیاط و تدابیر اور لائحہ عمل ۔ (۳) ٹیوشن کلاس کے نام پر اجنبی لڑکوں سے اختلاط کا موقع نہ دیا جائے۔ (۴) غیر مسلم لڑکیوں کی دوستی سے بھی روکا جائے۔ (۵) والدین وقت پر اپنی بچیوں کا نکاح کر دیں تعلیم کے نام پر تاخیر نہ کریں؛ کیوں کہ جنسی مخالف کی طرف میلان فطری تقاضا ہے؛ اس لیے کم از کم نکاح کر دیں، باقی کام بعد میں کر لیں؛ تاکہ لڑکی پُرسکون ہو جائے۔ (۶) جہیز اور بارات کی لعنت کو ختم کریں؛ تاکہ نکاح آسان ہو سکے، علمائے کرام جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں۔ (۷) میری لڑکوں سے گزارش ہے کہ اگر کوئی لڑکی نکاح کے بعد تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہے تو اُسے اجازت دیں تاکہ تعلیم نکاح میں رکاوٹ نہ بنے ۔ لائحہ عمل : (۱) اپنی اولاد کے ہاتھ سے فون لے لیں ۔ (۲) اپنی بڑی اولاد کو اس کا پابند بنائیں کہ وہ اپنا دن بھر کا نظام العمل بنا کر کام کریں اور فون سے ضرورت کے علاوہ اوقات میں دور رہیں۔ (۳) اولاد اپنے گھر کی اجازت کے بغیر باہر نہ جائے اور والد خوب تفتیش کر کے اطمینان کے بعد اجازت دے۔ (۴) کوئی کام والد اور والدہ کی اجازت کے بغیر نہ کرے۔ (۵) گھر کے نگران رات کو سونے سے قبل سبھی حضرات کے فون لے کر رکھ لیں ۔ (۶) گھر یلو نظام العمل میں کسی وقت دینیات کی ضرور تعلیم دے۔ حرف آخر: اسلامی نقطۂ نظر سے ایمان ہی ہمارے تمام اعمال کی اساس اور جملہ جدو جہد اور کدو کاوش کی شاہ کلید ہے، جس کے بغیر ہر عمل بے بنیاد ہے، وہ ہماری سیرابی کا اصلی سرچشمہ ہے، جس کے بغیر ہمارے کاموں کی حقیقت سراب سے زیادہ نہیں رہتی؛ کیوں کہ وہ دیکھنے میں تو کام معلوم ہوتے ہیں؛ مگر روحانی آثار و نتائج کے اعتبار سے بے ثمر ہوتے ہیں، خدا کے وجود کا اقرار اور اس کی رضا مندی کا حصول ہی ہمارے اعمال کی غرض وغایت ہے۔ کیوں کہ میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی ہے۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے ۔ آمین !

Naats

اہم مسئلہ

عصر کے بعد مجلس تلاوت میں یا کسی اور مجلس میں جب قرآن کریم کی تلاوت کی جا رہی ہو تو سامعین پر تلاوت قرآن کا سننا واجب ہے ، اور تلاوت قرآن کے وقت ہر ایسا مباح کام بھی ممنوع و نا جائز ہے، جو تلاوت کے سماع میں مخل ہو چہ جائیکہ قرآن کی تلاوت کے وقت دنیوی باتیں کرنا، اور موبائل سے گیم کھیلنا ، کیوں کہ فی نفسہ یہ دونوں باتیں مسجد میں ممنوع ہیں، اور تلاوت قرآن کے سماع میں مخل ہونے کی وجہ سے اس میں مزید قباحت و شناعت آجاتی ہے، اس لئے عام مصلیوں بالخصوص طلباء عزیز کو اس طرح کی باتوں سے احتراز کرنا لازم ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص: ۲۷۷)