قصص الاکابر لحصص الاصاغر

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلاَثٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَالدَّابَّةِ ‏(بُخاری شریف : ۵۷۵۳)

ایک کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ، اور بدشگونی جائز نہیں، اور نامبارکی تین چیزوں میں ہے: عورت ، گھر اور گھوڑے میں (ہاں فال یعنی اچھا شگون لینا جائز ہے)(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ - أَفَلَا يَعْقِلُونَ (۶۸)(سورۃ یس)

اور ہم جس شخص کو لمبی عمر دیتے ہیں، اُسے تخلیقی اعتبار سے الٹ ہی دیتے ہیں کیا پھر بھی انہیں عقل نہیں آتی ؟ (۶۸)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ سڑکوں پر لگی ہوئی سبیل یا مسجد میں رکھے ہوئے کولر وغیرہ کا پانی کھڑے ہوکر پیتے ہیں ، اُن کا یہ عمل مکروہ تنزیہی ہے، کیوں کہ پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، ہاں ! اگر ازدحام اور بھیڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ ہو، یا کیچڑ کی وجہ سے کپڑے خراب ہونے کا اندیشہ ہو، یا اس قسم کا اور کوئی عذر ہو، تو کھڑے ہو کر پینا بلا کراہت جائز ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۲۶۹)