ماہنامہ النخیل کراچی (فروری)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ(مسلم: ۱۶۲۲)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا :’’ اپنا ہبہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے ، پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے ۔‘‘

آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اُولٰٓئِكَ فِی الْاَذَلِّیْنَ(۲۰)(سورۃ المجادلہ)

بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ذلیل ترین لوگوں میں شامل ہیں۔(۲۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

ہندوستان میں احمقانہ قسم کا طلاق بل

ہمارے ملک میں طلاق بل بنا، اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی اجنبی آکر کہہ دے فلاں مرد نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی، اسے دو سال کی جیل اور اسے اسی عورت کے ساتھ زندگی گزارنی پڑے گی ، اور اسی طریقے سے جیل میں رہنے کے زمانے میں بیوی کو اخراجات بھی دینے ہونگے ، یہ تو احمقانہ قسم کا بل ہے، تین طلاق دے چکا طلاق واقع ہو چکی ، لیکن عدالت یہ کہ دیتی ہے کہ یہ طلاق نہیں ہوئی اور وہ بے چارہ اپنی بیوی کو ہٹا نہیں سکتا قانون سے ڈر کر مل نہیں سکتا شریعت سے ڈر کر، یہ عورتوں کے ساتھ بھلائی نہیں ہوئی ان کو بھی ہندو عورتوں کی طرح لڑکا دینے کا فیصلہ ہوا ہے، کوئی آدمی جیل میں ہو اپنی بیوی کو خرچ کیسے دے گا ؟ اور کیا وہ پھر جیل سے آنے کے بعد اس کے ساتھ رہے گا ؟ کیا وہ نفرتوں کا غبار، مقدمے بازی اور عدالتی کارروائی کا غبار دل سے اتنی جلدی نکل جائے گا ؟ کہ وہ اس عورت کو رکھنے کے لئے تیار ہو جائے گا ؟ طلاق بل حکومت کچھ بھی کہتی ہو لیکن عورتوں کو جری بنانے کا طریقہ ہے اور جس عورت کو شوہر کے پاس گئے بغیر، اس کی خدمت اس کے گھر میں رہے بغیر ماہانہ پانچ ہزار سے پندرہ ہزار تک رقم ملتی ہو، کیا وہ عورت کسی مرد سے نکاح کرے گی؟ گھر بیٹھے بٹھائے اسے پیسے ملتے ہوں اپنے چھوڑنے والے شوہر کی طرف سے، کیا وہ دوسرے نکاح کا مزاج بنانے کی کوشش کرے گی ؟ اور وہ مرد کیسے گوارہ کرے گا کہ جو عورت میرے نکاح میں نہیں رہی میں اس پر خرچ کیسے کروں گا ؟ تو پھر اس کے لئے قتل کرنا آسان ہے نفقہ دینے کے مقابلے میں، قتل آسان ہو گیا طلاق کو مشکل کر دیا گیا۔

Naats

اہم مسئلہ

غیر مسلم فقراء کو زکوة دینا بعض لوگ غیر مسلم فقراء کو زکوۃ دے دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی زکوۃ ادا ہوگئی، جبکہ اس صورت میں زکوۃ ادا نہیں ہوئی، کیوں کہ زکوۃ کا مصرف،صرف مسلمان فقراء ہیں، اس لئے ان پر دوبارہ اتنی زکوٰہ مسلمان غریبوں کو دینا لازم ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۱۳۵)